![وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر احتجاج کا انتباہ](https://urdu.munsifdaily.com/wp-content/uploads/2025/02/waqf.jpg)
ممبئی: مجوزہ وقف ترمیمی بل نے ہندوستانی مسلمانوں میں اپنے مستقبل کے بارے میں غیریقینی کیفیت پیدا کردی ہے۔ ممتاز شخصیتوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر اس قانون کو زبردستی نافذ کیا گیا تو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
مراٹھی پترکار سنگھ میں انوسینٹ نیٹ ورک کی جانب سے ایک لکچر سیریز کا اہتمام کیا گیا۔ مقررین نے یہ کہتے ہوئے اس بل کی مذمت کی کہ یہ قانونی اصلاحات کے نام پر وقف جائیدادوں کو ضبط کرنے کی منظم کوشش ہے۔ اس پروگرام میں مہلوک وکیل شاہد اعظمی کو خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا اور ان کے وحشیانہ قتل کے 12 سال بعد بھی انصاف کے فقدان پر اظہار تاسف کیا گیا۔
پروگرام کے دوران وکیل نوشاد احمد نے شاہد اعظمی کے قتل کے مقدمہ کے بارے میں تازہ تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیس قطعی مراحل میں پہنچ چکا ہے اور 38 گواہوں کے بیانات درج کرلئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں امید ہے کہ 12 سال بعد عدالت جاریہ سال اپنا فیصلہ سنائے گی۔
شاہد اعظمی کے بھائی عارف اعظمی جذباتی ہوگئے اور مظلوموں کے لئے جدوجہد کرنے اپنے بھائی کی پابندی عہد کی یاد تازہ کی۔ انہوں نے کہا کہ شاہد، پولیس کی بربریت اور جھوٹے کیسس کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ ان کی زندگی جھوٹے مقدمات میں پھنسائے جانے والوں کے لئے امید کی کرن بن گئی تھی۔ اس لکچر کو ”وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے لئے نقصاندہ یا خطرناک کیوں ہے“۔ کا عنوان دیا گیا تھا جس میں بل کے بارے میں اندیشوں پر روشنی ڈالی گئی۔
ممبئی ٹرین بم دھماکہ کیس سے بری ہونے والے عبدالواحد شیخ نے الزام لگایا کہ حکومت مسلمانوں کی جانب سے شدید مخالفت کے باوجود اس بل کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زائداز 60 ملین مسلمانوں نے اس بل کے خلاف ای میل روانہ کئے ہیں، اس کے باوجود حکومت اپنے ارادہ پر اٹل ہے۔ وہ لوگ کرپشن ختم کرنے کے بہانے وقف جائیدادوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
شیخ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندوستان میں 35 وقف بورڈس ہیں جو وقف جائیدادوں کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ کرناٹک میں سب سے زیادہ آمدنی ہوتی ہے جبکہ مہاراشٹرا آمدنی کے معاملہ میں پیچھے ہے۔ کرپشن کے خاتمہ کے لئے اس سسٹم میں اصلاح کرنے کے بجائے حکومت مسلمانوں کی جائیدادوں کی ضبطی کو قانونی شکل دینا چاہتی ہے۔ اگر حکومت یہ بل نافذ کرتی ہے تو ہندوستانی مسلمان احتجاج کے لئے سڑکوں پر اتر آئیں گے۔
قانونی ماہرین، سماجی جہدکاروں اور مسلم قائدین نے اس پروگرام کو پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا تاکہ مسلمانوں کو منظم طور پر نشانہ بنانے کے بارے میں اپنی شکایات کا اظہار کرسکیں۔ وقف ترمیمی بل ایک متنازعہ مسئلہ بنا ہوا ہے اور مسلم قائدین نے غیرمنصفانہ پالیسی کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کا عہد کیا۔