مہاراشٹر کے پونے میں جی بی ایس کی زد میں آنے سے اب تک 7 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ملک کی مزید دو ریاستوں میں بھی اس کے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
![<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2024-06%2F674bb58d-cb49-4944-a092-8aaed259fd16%2Fexpired.jpg?rect=0%2C0%2C4000%2C2250&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
![<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2024-06%2F674bb58d-cb49-4944-a092-8aaed259fd16%2Fexpired.jpg?rect=0%2C0%2C4000%2C2250&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
ملک میں جی بی ایس یعنی گلین بار سنڈروم کا مسلسل پھیلاؤ ہو رہا ہے۔ اب اس نے خطرناک شکل اختیار کر لی ہے۔ اطلاع ملی ہے کہ ملک کی اقتصادی راجدھانی ممبئی میں بھی اس سے متاثر ایک مریض کی موت ہو گئی ہے۔ اس سے پہلے مہاراشٹر کے ہی پونے میں 7 مریض جی بی ایس کی وجہ سے جان گنوا چکے ہیں۔ ملک کے کم سے کم دو ریاستوں میں جی بی ایس کے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نائر اسپتال میں داخل 53 سال کے ایک مریض نے جی بی ایس کی وجہ سے دم توڑ دیا۔ وہ کچھ دنوں سے وینٹی لیٹر پر تھا۔ جمعہ کو ہی شہر میں جی بی ایس کا پہلا معاملہ سامنے آیا تھا۔ تب 64 سال کی ایک خاتون کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ بی ایم سی افسروں نے بتایا کہ شہر کے اندھیری مشرق علاقے کی رہنے والی خاتون کو بخار اور پیٹ خراب کے بعد لقوہ زدہ ہو جانے کی شکایت پر اسپتال بھرتی کرایا گیا تھا۔
اس سے پہلے جی بی ایس سے متاثر پونے کے ایک 37 سال کے گاڑی ڈرائیور کی شہر کے اسپتال میں علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔ اس طرح پونے میں جی بی ایس سے جڑی اموات کی تعداد بڑھ کر 7 ہو گئی تھی، جن میں مشتبہ اور تصدیق ہو چکے، دونوں طرح کے معاملے شامل ہیں۔ اب ممبئی میں ایک اور موت ہو جانے کے بعد اموات کی کُل تعداد 8 ہو گئی ہے۔
جی بی ایس کی بات کی جائے تو یہ ایک نایاب مرض ہے۔ اس کی زد میں آنے سے جسم کے حصے اچانک سُن پڑ جاتے ہیں۔ پٹھوں میں کمزوری آجاتی ہے اور کچھ نگلنے یا سانس لینے میں بھی دقت ہوتی ہے۔ جی بی ایس کے سنگین معاملوں میں مریض پوری طرح سے لقوہ زدہ بھی ہو سکتا ہے۔ زیادہ تر نوجوانوں اور مردوں میں اس مرض کے ہونے کے آثار ہیں، حالانکہ سبھی عمر کے لوگ اسے متاثر ہو سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔