فیض کی شاعری میں جو عشق پایا جاتا ہے وہ بھی انقلاب ہی کا ایک روپ ہے اور انقلاب وہی لا سکتا ہے جو اپنے ارادے سے عشق کرنا جانتا ہو۔
![<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2025-02-11%2Faj5or9le%2FStephen-College.jpg?rect=0%2C0%2C340%2C191&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
![<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2025-02-11%2Faj5or9le%2FStephen-College.jpg?rect=0%2C0%2C340%2C191&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
تصویر بشکریہ یو این آئی
بزمِ ادب ، سینٹ اسٹیفنز کالج کے زیر اہتمام ’’کلام فیض میں رومان اور انقلاب کا امتزاج ‘‘ کے موضوع پر ایک مذاکرہ منعقد کیا گیا۔ مذاکرے میں شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی کے صدر، پروفیسرابو بکر عباد نے فیض کی زندگی کے تعلق سے بتایا کہ انہوں نے ایک شاہانہ زندگی گزارنے کے باوجود غریبوں اور مجبوروں کے حق کے لیے آوازاٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ فیض کی شاعری میں جو عشق پایا جاتا ہے وہ بھی انقلاب ہی کا ایک روپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب وہی لا سکتا ہے جو اپنے ارادے سے عشق کرنا جانتا ہو۔ مذاکرے میں مہمانِ ذی وقار، پروفیسر محمد کاظم، شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی نے فیض کے خطوط کی روشنی میں انقلاب اور عشق کے امتزاج پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ فیض اپنی شریکِ حیات کے نام خط میں ان معاملات کا ذکر کرتے تھے جو غریب مزدوروں سے متعلق تھے۔
مہمان اعزازی، پروفیسر مشتاق قادری، شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی نے فیض کی ابتدائی زندگی میں شاعرانہ کمالات کے اظہار پر گفتگو کی اور بتایا کہ رومان پسند فیض ابتدا ہی میں انقلابی نوعیت کے خیالات سے متاثر ہوچکے تھے۔ اس موقع پر شعبۂ اردو و فارسی، سینٹ اسٹیفنز کالج کے صدر، ڈاکٹر شمیم احمد نے کہا کہ فیض کی شاعری میں زندگی کے عام مظاہر کو ایک خاص نظریے سے دیکھا گیا ہے۔ ان کے یہاں تنہائی تکلیف کا باعث نہیں ہوتی۔ وہ اپنی تنہائی کو یادوں سے سجا کر دلفریب بنا دیتے ہیں۔ اس طرح ان کی شاعری جینے کا حوصلہ دیتی ہے۔
مذاکرے میں بزم ادب کی صدر، علما شمیم، جنرل سکریٹری، گوہر مبارک، پراچی، ماہی اور برشوروبھن نے فیض کی غزلیں اور نظمیں پیش کیں۔ اس موقعہ پر سوسائٹی کے دیگر ممبران، مہوش، شوروبھن، فراز، شمن، آربن، تسنیم اور بڑی تعداد میں طلبا و طالبات موجود تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔