![](https://urduleaks.com/wp-content/uploads/2025/02/IMG-20250210-WA1051-780x470.jpg)
مساجد کے ہمہ جہت مثالی کردار کی بحالی سے مسلم معاشرے میں انقلابی تبدیلی ممکن
آئمہ و موذنین مسلم سماج کے دھڑکتے دل
تانڈور میں مسجد سیدنا علی المرتضیؓ و افادہ اسلامک سنٹر کا افتتاح، علماء کے خطابات
ASGMK ٹرسٹ کی جانب سے تانڈور کے 52 آئمہ و موذنین میں مکان بنانے کے لیے قطعہ ارضی کی تقسیم
تانڈور /10 فروری (پریس نوٹ) ”مساجد کو اللہ تعالیٰ نے اپنا گھر قرار دیا ہے۔ روئے زمین پر مساجد اللہ کا سب سے پسندیدہ خطہ ہے۔ مساجد کے امام سماج کے بھی امام و قائد اور رہنما ہوتے ہیں۔ تانڈور میں اللہ کے گھر کو آباد کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کے گھر آباد کرنے والے معزز آئمہ و موذنین کے گھروں کو بھی آباد کیا جارہا ہے۔ یہ جناب مجیب خان کا قابل فخر کارنامہ ہے“۔ ان خیالات کا اظہار مولانا میر لطافت علی شیخ التفسیر جامعہ نظامیہ، حیدرآباد نے مسجد سیدنا علی المرتضیؓ، نزد لاری پارکنگ، شاہی پور، تانڈور کی افتتاح کے موقع پر کیا۔ اس تاریخ ساز موقع پر جناب محمد مجیب خان بانی و متولی مسجد سیدنا علی المرتضی ؓو صدر نشین اے ایس جی ایم کے ٹرسٹ کی جانب سے سرزمین تانڈور میں پہلی بار تاریخ ساز انداز میں تانڈور کے 52 آئمہ و موذنین کو بااختیار اور خود مکتفی بنانے اور ان کے معاشی استحکام کی غرض سے مکان کے لیے قطعہ ارضی کی تقسیم کی گئی۔ ڈاکٹر مولانا احسن بن محمد الحمومی امام وخطیب شاہی مسجد باغ عام، حیدرآباد نے کہا کہ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ امام تمام مصلّیوں کی نمازوں اور دین داری کا ضامن ہے۔ موذنین امانت دار ہے۔ امام نہ صرف مصلے کا ذمہ دار ہے بلکہ محلہ کے مسلمانوں کا بھی ذمہ دار ہے۔ موذنین جب اللہ اکبرکہتے ہیں تو پوری قوم ان پر اعتماد کر کے لبیک کہتی ہے۔ امام غزالیؒ کا قول ہے کہ امام بندوں اور رب کے درمیان واسطہ ہے۔ اس لیے امامت کی ذمہ داری بڑی اہم اور حساس ذمہ داری ہے۔ اے ایس جی ایم کے ٹرسٹ کے آغاز کے ساتھ ہی کئی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔ اس میں ایک قابل ذکر غیر سودی قرض کی فراہمی ہے۔ مولانا احسن الحمومی نے کہا کہ اے ایس جی ایم کے ٹرسٹ کے تحت ضرورت مندوں کو غیر سودی قرض فراہم کیا جائے گا، اگر کوئی واقعی ضرورت مند ہے اور وہ کاروبار کرنا چاہتا ہے تو اسے معاشی مددبھی فراہم کی جائے گی۔ ہمیں امید ہے کہ جس طر مسجد نبوی ؐ مسلمان معاشرہ کی ایک مثالی مسجد رہی، اسی طرح مسجد سیدنا علی المرتضیؓبھی مسجد نبویؐ کا ماڈل بنے گی۔ جناب مجیب خان بانی و متولی مسجد سیدنا علی المرتضی ؓو صدر نشین اے ایس جی ایم کے ٹرسٹ نے کہا کہ مساجد کی تعمیر کے ساتھ اس کی آباد کاری ضروری ہے۔ جہاں جہاں مسجد ہے؛ اس محلہ کے مسلمانوں پر اس مسجد کے حقوق ہیں۔ مساجد سے سماج کے تمام مسائل کا حل ممکن ہے۔ مسجد عبادت کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کابھی مرکز ہے۔ میں نے غربت سے نکل کر تجارت کی اور اس میں ترقی کی تو قوم کی خدمت کے بارے میں سوچا، میرے ذہن میں مسجد کی تعمیر کے ساتھ آئمہ و موذنین کی رہائش کے بارے میں بھی خیال آیا۔ اسی لیے یہ ایک ادنی کوشش ہے اوریہ ہمارے کاموں کا آغاز ہے۔ اللہ کی رضا ہی ہماری اصل کامیابی ہے۔ قرآن پاک کی ایک آیت کا مفہوم ہے کہ اللہ نے جنت کے بدلے مسلمانوں کی جان اور مال خرید لیا ہے۔ اگر ہم اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کریں گے تو اللہ ان نعمتوں میں اضافہ کرے گا۔ جناب بی منوہر ریڈی رکن اسمبلی تانڈور نے کہا کہ جناب مجیب خان کی جتنی تعریف کی جائے، و ہ کم ہے۔ انھوں نے مسلم سماج کے لیے بڑا کام کام کیا ہے۔ میری طرف سے انھیں ہر وقت تعاون حاصل رہے گا۔ اس موقع پر جناب محمد اظہر الدین نائب امیر مقامی جماعت اسلامی تلنگانہ و آندھرا نے جناب مجید خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ ایک شخص نے اپنی انتھک محنت اور انفرادی کوشش کے بعد تانڈور کے آئمہ و موذنین کے لیے قطعہ ارضی فراہم کیا ہو۔ الحاج مجیب خان نے یہ مثالی کارنامہ انجام دیا ہے۔جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جناب سید عظمت اللہ حسینی چیئرمین وقف بورڈ تلنگانہ نے کیا کہ تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کہ آئمہ و موذنین کے لیے ماہانہ اعزازیہ فراہم کیا جائے۔ مرکزی حکومت نے مسلمانوں کے دین و ایمان کے بعد اب جائیداد پر بھی نظر بد رکھی ہوئی ہے۔ تاکہ اس سے مسلمانوں کی معیشت کو کمزور کیا جائے۔ مرکزی حکومت ہندوستان میں مسلمانوں کی وقف جائیداد کو تباہ و برباد کرنا چاہتی ہے۔ وقف جائیداد کی حفاظت ضروری ہے۔ ہم وقف جائیداد کے خلاف حکومت کی کسی بھی قانون سازی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔جناب انومولہ ترپت ریڈی انچارج کوڈنگل، کانگریس نے کہا کہ کانگریس حکومت اقلیتوں بالخصوص مسلمان کی ترقی کے لئے فکر مند ہے اور کوشاں بھی ہے۔ اگر وقف جائیداد کی حفاظت کی جائے تو مسلمانوں کو کسی بھی حکومت سے بھیگ مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مولانا ڈاکٹر محمد عبدالعلیم اسوسی ایٹ پروفیسر فاضلاتی تعلیم مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کہا کہ جناب مجیب خان نے امت کے ثروت مند طبقہ کو اچھا پیغام دیا ہے کہ یہ طبقہ امت کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے آگے بڑھ سکتا ہے۔ ان کے پیسے کسی کو اپنا رعب دکھانے یا صرف عیاشی کرنے کے لیے ہی نہیں ہیں بلکہ اس سے امت میں معاشی اور فلاحی کام بھی کیے جاسکتے ہیں۔ مولانا حسان فاروقی ذمہ دار تحریک اسلامی نے کہا کہ حضور اکرمؐنے فرمایا کہ دو لوگ خوش نصیب ہیں اور جن پر رشک کیا جاسکتا ہے، ایک وہ جو قرآن خود بھی سیکھتا ہے اور دوسروں کو اس کی تعلیم دیتا ہے اور دوسرا شخص وہ ہے، جسے اللہ نے خوب دولت دی ہو اور وہ اپنی دولت کو اللہ کی را ہ میں خرش بھی کرتا ہے۔اللہ کی نعمتوں کے شکر سے نعمتوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ اللہ کی نعمتوں کے شکر کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ ہم ان نعمتوں سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچائیں۔مولانا سید شاہ نے افتتاحی کلمات پیش کیے اور کہا کہ آئمہ و موذنین نائب رسول ہیں اور علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ ان کی قدر ضروری ہے۔باڈی بلڈر جناب محتشم علی خان نے کہا کہ ہم بڑی شان و شاکت سے مساجد کی تعمیر کررہے ہیں، لیکن نماز فجر میں مصلیوں کی تعداد کم ہے۔ ایسے میں ہر مسلمان کوشش کرے کہ وہ جیسے دیگر نمازوں کو اہتمام سے ادا کرتا ہے، اسی طرح فجر کی نماز بھی باجماعت مسجد میں ادا کرے۔مولانا معراج الدین ابرار نے کہا کہ موذن خادم رسول حضرت سیدنا بلال ؓ کے نائب ہے، ہمارے موذن خوش الحانی سے اذان دیں۔ موذنین کی اچھی آواز میں اذان کی لیے تربیت ضروری ہے۔اس لیے کہ اذان دعوت اور شعائر اسلامی ہے۔ کرخت آواز میں اذان دینے سے ہمارے برادران وطن متوحش ہورہے ہیں۔ اس موقع پر مولانا خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیت العلماء، جناب کمال اطہر صدر مسلم ویلیفئر اسوسی ایشن تانڈور، جناب سعید عبداللہ مبشر امیر مقامی جماعت اسلامی تانڈور، مولانا حافظ شکیل احمد نظامی، مولانا عبداللہ اظہر قاسمی صدر جمعیت العلماء تانڈور، مفتی حسین احمد قاسمی، ایڈوکیٹ فرید احمد، جناب عبدالحمید رحمانی نے خطاب کیا اورمولانا شاہ حسن بن محمد الحمومی القادری (مدینے منورہ)کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔
![](https://urduleaks.com/wp-content/uploads/2025/02/IMG_20250210_220223-300x138.jpg)