روہنگیا پناہ گزینوں کو اسکولوں میں داخلہ اور اسپتالوں میں علاج کی عرضی پر سپریم کورٹ کل کرے گی سماعت

گونسا لوس کے مطابق دہلی میں روہنگیا پناہ گزین شاہین باغ، کالندی کنج اور کھجوری میں رہتے ہیں۔ شاہین باغ اور کالندی کنج میں جھگی بستیوں میں بسے ہوئے ہیں اور کھجوری خاص میں کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں۔

تصویرسوشل میڈیاتصویرسوشل میڈیا
تصویرسوشل میڈیا
user

قومی راجدھانی دہلی میں رہ رہے روہنگیا پناہ گزینوں کو سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں تک رسائی دیے جانے کے حوالے سے ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ ایک این جی او کی جانب سے داخل کی گئی مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) میں سپریم کورٹ سے مرکزی اور دہلی حکومت کو ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ اس عرضی پر پیر (10 فروری) کو سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ اس سے قبل 31 جنوری کو عدالت نے این جی او ’روہنگیا ہیومن رائٹس انیشی ایٹو‘ سے یہ واضح کرنے کو کہا تھا کہ دہلی میں روہنگیا پناہ گزین کن کن مقامات پر رہتے ہیں اور انہیں کون کون سی سہولیات مل رہی ہیں۔

علاوہ ازیں عدالت نے این جی او سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا۔ عدالت عظمیٰ نے سینئر وکیل گونسا لوس سے حلف نامہ داخل کر روہنگیا پناہ گزینوں کے ٹھکانوں کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہا تھا۔ گونسا لوس نے بتایا کہ ’’پناہ گزینوں کو سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں تک پہنچ نہیں مل رہی کیونکہ ان کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہیں۔ وہ پناہ گزین ہیں اور ان کے پاس یو این ایچ سی آر (اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین) کا کارڈ ہے۔ اس لیے وہ آدھار کرڈ نہیں بنوا سکتے لیکن آدھار کارڈ کے بغیر انہیں سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں میں داخلے سے منع کیا جا رہا ہے۔‘‘

گونسا لوس کے مطابق دہلی میں روہنگیا پناہ گزین شاہین باغ، کالندی کنج اور کھجوری میں رہتے ہیں۔ شاہین باغ اور کالندی کنج میں جھگی بستیوں میں بسے ہوئے ہیں اور کھجوری خاص میں کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں۔ این جی او نے عدالت سے درخواست کی کہ تمام روہنگیا بچوں کو سرکاری اسکولوں میں مفت داخلہ فراہم کیا جائے، خواہ ان کے پاس آدھار کارڈ نہ ہوں۔ عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج، انتیودیا انا یوجنا (اے اے وائی) کے تحت سستی قیمتوں پر اناج اور فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت دیگر شہریوں کی طرح فوائد فراہم کیے جائیں۔

 قابل ذکر ہے کہ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہا کہ چونکہ عرضی  دہلی میں روہنگیا پناہ گزینوں سے متعلق ہے اور این جی او نے دہلی حکومت کی پالیسیوں کو چیلنج کیا ہے اس لیے اس معاملے میں پہلے ہائی کورٹ سے سے رجوع کرنا مناسب ہوگا۔ حالانکہ گونسا لوس نے کہا کہ حکومت نے دیگر معاملوں میں یہ قبول کیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں میں جانے کا حق ہے۔ اب سپریم کورٹ کل اہم معاملے پر سماعت کرے گی اور طے کرے گی کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو سرکاری سہولیات کا فائدہ ملے گا یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *