امریکہ پر کوئی اعتبار نہیں کیا جاسکتا/ مسلم اُمہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کو مذاکرات کی پیشکش پر کہا کہ امریکہ پر کوئی اعتبار نہیں کیا جاسکتا مخصوصا ڈونلڈ ٹرمپ کسی بھی لحاظ سے قابل اعتبار نہیں ہیں۔ امریکی صدر کی پہلی اور آخری ترجیح امریکی مفادات ہیں۔  امریکہ پر اعتماد کے بجائے اسلامی ممالک کو نیٹو کی طرح اپنا فوجی اتحاد تشکیل دینا ہوگا۔ 

شمشاد احمد خان نے کہا ہے کہ امریکہ کے لئے اپنے مفادات سب سے زیادہ ترجیح رکھتے ہیں۔ مخصوصا صدر ٹرمپ پر کسی بھی لحاظ سے اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ ڈونلڈ ٹرمپ ایک سیاستدان نہیں بلکہ بنیادی طور پر ایک بزنس مین ہے جس کا پورا ہدف تجارتی بنیادوں پر معاہدے کرنا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ پر کوئی اعتبار نہیں کیا جاسکتا مخصوصا ڈونلڈ ٹرمپ کسی بھی لحاظ سے قابل اعتبار نہیں ہیں۔  ٹرمپ نے اپنے گذشتہ دور صدارت میں اس معاہدے کو ختم کیا۔ انہوں نے بش کی طرح دنیا کو تہنس نہس کردیا دیا تھا۔ ڈیل آف سینچری کے ذریعے مشرق وسطی میں اسرائیل کی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کی۔ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکہ کا سفارت خانہ وہاں منتقل کیا۔ موجودہ دور میں صدر ٹرمپ اسرائیل کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ 

غزہ کے بارے میں صدر ٹرمپ کے بیانات کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ مشرق وسطی کے عرب ممالک کے اسرائیل کے تعلقات قائم کرنا چاہتے تھے لیکن حماس نے عرب ممالک مخصوصا سعودی عرب کو روکنے کے لئے طوفان الاقصی آپریشن کیا۔ مسلمان ممالک اگر متحد نہ ہوجائیں تو صدر ٹرمپ کے توسیع پسندانہ عزائم غزہ، کینیڈا اور میکسیکو تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ مسلمان مملک کو بھی اپنی لپیٹ میں لیں گے۔

 انہوں نے مسلمان مملک کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان ممالک کے انتشار کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔ جب تک مسلمان ممالک نیٹو کی طرح آپس میں اتحاد تشکیل نہیں دیں گے، ٹرمپ جیسے لوگ ان کا استحصال کرتے رہیں گے۔ مسلمان ممالک کے پاس دنیا کا بہت بڑا رقبہ ہے۔ تیل اور گیس کے 70 فیصد ذخائر ہیں۔ 60 فیصد قدرتی ذخائر ہیں۔ بہت بڑی پاپولیشن ہے۔ اس کے باوجود دنیا میں ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم بکھر ہوئے ہیں۔ ہماری اسی کمزوری کی وجہ سے فلسطین جیسے ممالک پر امریکہ اور اسرائیل مظالم ڈھاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عرب ممالک انفرادی طور پر امریکہ کے سامنے کوئی مزاحمت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔ سعودی عرب نے اسلامی فوج تشکیل دی تھی لیکن سعودی عرب کی ملازمت کے علاوہ اس کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اگر 8 اسلامی ممالک حقیقی معنوں میں کوئی فوجی اتحاد تشکیل دیں۔ ان ممالک میں ایران، پاکستان، سعودی عرب، ترکی، قطر، عرب امارات، ملائشیا اور انڈونیشیا شامل ہونا چاہئے۔ جب تک یہ ممالک اپنی معاشی اور دفاعی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے فوجی طاقت تشکیل نہ دیں، امریکہ اور اسرائیل امت مسلمہ کا استحصال کرتے رہیں گے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *