لبنان نے فوج کو شام سے ہورہی گولہ باری کا جواب دینے کا دیاحکم

یونٹس نے حالیہ جھڑپوں کے بعد ’’مناسب ہتھیاروں‘‘ سے جواب دینا شروع کر دیا ہے جس میں کئی لبنانی علاقوں میں گولہ باری دیکھی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>

تصویر بشکریہ یو این آئی

user

لبنانی فوج نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے شام کی سرحد پر تعینات فوجیوں کو شامی علاقے سے ہونے والی فائرنگ کا جواب دینے کا حکم دیا ہے۔ فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے لبنانی صدر جوزف عون کی ہدایات پر عمل کیاہے، جس میں شمالی اور مشرقی سرحدوں پر فوجی یونٹوں کو حکم دیا کہ وہ شامی سرزمین سے آنے والے اور لبنانی علاقوں کو نشانہ بنانے والی گولی باری کا جواب دیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یونٹس نے حالیہ جھڑپوں کے بعد ’’مناسب ہتھیاروں‘‘ سے جواب دینا شروع کر دیا ہے جس میں کئی لبنانی علاقوں میں گولہ باری دیکھی گئی۔ لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی (این این اے) نے شام کی سرحد کے قریب ہرمیل کے مضافات میں نئے مقامات پر فوج کی توسیع کی اطلاع دی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ فوج کے آبزرویشن ٹاور پر مبینہ طور پر شام سے آنے والے توپ خانے سے حملہ کیا گیا، جس سے صرف مادی نقصان ہوا۔

ہرمیل ضلع میں میونسپلٹیوں نے ایک بیان جاری کرکے شام سے لبنانی گاؤوں پر بار بار حملوں کے بعد شہریوں کی حفاظت کے لیے لبنانی ریاست سے مداخلت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی فوج کو موجودہ کشیدگی کے درمیان پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور ان دشمنانہ کارروائیوں کو ختم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

این این اے نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ لبنانی ریڈ کراس نے شمالی سرحدی علاقے میں گولہ باری سے زخمی ہونے کے بعد آٹھ افراد کو ہرمیل کے اسپتالوں میں منتقل کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شام کی طرف سے گولہ باری زکیہ، ارد السبیہ، سہلت المع اور کنافز کے قصبوں پر ہوئی، جس سے شہری زخمی ہوئے۔ شام کی عبوری حکومت نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس نے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرنے اور اسمگلنگ کے راستوں کو تباہ کرنے کے لیے شام-لبنان سرحد کے قریب ایک فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *