مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزیرکارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ٹرمپ کے متنازعہ بیانات کے بعد غزہ کے حالات اور اور امریکی و صہیونی عزائم کے بارے میں مختلف ممالک کے اعلی حکام اور اسلامی اہم شخصیات سے ٹیلفون پر رابطہ کیا ہے۔
عراقچی نے ترکی کے وزیرخارجہ کے ساتھ ٹیلفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک غزہ کے فلسطینیوں کو جبری بے دخل کرنے کے منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ مسلمان ممالک کو امریکی صدر کے اس ناپاک منصوبے کے خلاف متفقہ موقف اختیار کرنا چاہئے۔
انہوں نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے گفتگو کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ عالمی استکبار کے خلاف پاکستانی عوام کا موقف قابل تحسین ہے۔ مسلمان اقوام کو مشکل گھڑی میں فلسطینیوں کا ساتھ دینا چاہئے۔
اس موقع پر پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کے بارے میں صدر ٹرمپ کے بیانات قابل مذمت ہیں۔ عالمی برادری مخصوصا امت مسلمہ کو فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنا چاہئے۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ سے ٹیلفون پر گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ اور صہیونی حکومت کا غزہ کے فلسطینیوں کے بارے میں منصوبہ قابل مذمت ہے۔ اسلامی ممالک کو او آئی سی کی سطح پر جمع ہوکر اس منصوبے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہئے۔
اسلامی ممالک کی تنظیم کے سربراہ نے عراقچی کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ اس حوالے سے مشورے کیے جائیں گے۔
عراقچی نے مصر اور تیونس کے وزرائے خارجہ سے بھی مشرق وسطی کے حالات مخصوصا غزہ کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں ٹیلفون پر گفتگو کی۔