ضلع ، اسمبلی ، ڈیویژن ، منڈل کی اساس پرمسلمانوں کا معاشی ، تعلیمی اور سیاسی شراکت داری کا ڈیٹا پیش کیا جائے
چیف منسٹر اے ریونٹ ریڈی سے سینئر اقلیتی قائد نوید اقبال کا مطالبہ
نظام آباد۔8/فروری (اردو لیکس) سینئر اقلیتی قائد مسٹر نوید اقبال نے ریاست تلنگانہ میں کئے گئے حالیہ کنبہ سروے کے اخذ کردہ اعداد وشمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سروے سے آبادی میں مختلف سماجی اکائیوں کا تازہ تناسب حاصل ہوا تاہم پسماندہ برادریوں کو اصل دھارے میں شامل کرنے کے لئے ان کی آبادی کا تناسب پیش کردینا کافی نہیں ہوگا بلکہ ان براردریوں کی تعلیمی‘ اقتصادی‘ روزگار اور سیاست میں ان کی شراکت داری کا بھی ایک تحقیقی اور تجزیاتی خاکہ پیش کرنے کی ضرو رت ہے تاکہ جن شعبوں میں ان کی نمائندگی کم ہے
ان پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے انہیں اصل دھارے میں شامل کرنے کے لئے مؤثر منصوبہ بندی کی جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 96.9 فیصد مکینوں کا اس سروے میں احاطہ کیا گیا ہے حالانکہ اس سے زیادہ تعداد میں لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ان کے ہاں شمارکنندے نہیں پہنچے ہیں۔جن تین فیصد شہریوں کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے
ان کی اکثریت مسلمانوں کی ہی ہے۔ سروے کے ڈیٹا کے مطابق تلنگانہ میں مسلم برادری کی مجموعی تعداد 44,57,012 (جملہ آبادی کے 12.56 فیصد) ہے جن میں پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد 35,76,588 (جملہ آبادی کا 10.08 فیصد) اور مسلمانوں میں دیگر طبقات کی مجموعی آبادی 8,80,424 (جملہ آبادی کا 2.48 فیصد) ہے۔
اس لحاظ سے پسماندہ مسلمانوں کی آبادی جملہ پسماندہ طبقات کا 21.79 فیصد ہے۔ مسٹر نوید اقبال نے کہا کہ صرف آبادی کا تناسب پیش کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ یہ بھی اعداد و شمار پیش کرنے ہوں گے کہ ہر برادی کا تعلیمی‘ اقتصادی‘ روزگار میں کیا مؤقف ہے اور سیاست میں ان کی شراکت داری کتنی ہے؟ڈیٹا کی اساس پر یہ اعداد و شمار بھی پیش کئے جاسکتے ہیں کہ سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کا تناسب کیا ہے اور کتنے فیصد مسلمان‘ بے روزگار ہیں اور ان میں ترک تعلیم کا رجحان کیا ہے۔ اگر دیانتدارانہ تجزیہ پیش کیا جائے تو یہ بات عیاں ہوجائے گی کہ تعلیم‘ اقتصادیت اور سیاست میں شراکت داری میں مسلمانوں دیگر تمام محروم طبقات میں سب سے زیادہ بچھڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے ریونت ریڈی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ضلع‘ اسمبلی حلقہ‘ڈیویژن اور منڈل سطح پر مسلمانوں کا تعلیمی‘ اقتصادی اور سیاسی شراکت داری کا ڈیٹا پیش کیا جائے تاکہ ان کو تمام محاذوں پر دیگر برادریوں کے شانہ بہ شانہ لانے کے لئے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جاسکے اور ان کی ترقی و بہبود کے لئے جامع منصوبہ بندی کی جاسکے۔
مسٹر نوید اقبال نے کہا کہ تازہ کنبہ سروے سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ آئندہ دور پسماندہ طبقات کا ہے اور ان میں پسماندہ مسلمان فیصلہ کن مؤقف حاصل کرسکتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پسماندہ طبقات کے سیاسی عروج میں مسلمانوں کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ وہ دیگر پسماندہ طبقات سے اصولی اتحاد کرتے ہوئے اپنے حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔