یوپی کے بے گھر مسلم خاندان گھر واپسی کیلئے کوشاں، مکانات پر بلڈوزر چلادیاگیا

نئی دہلی: اترپردیش کے ضلع ہردوئی کے غوث گنج گاؤں میں 19 جولائی 2024 کو فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا جس کے نتیجہ میں کئی مسلم خاندان بے گھر ہوگئے تھے اور آج بھی انصاف کے حصول کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔

منگل کے روز مسلم خواتین کے ایک بڑے گروپ نے کلٹریٹ اور ایس ایس پی کے دفتر کے روبرو مظاہرہ کیا اور اپنے مکانات کو محفوظ واپسی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ جھڑپوں کے بعد انہیں زبردستی تخلیہ کرایاگیا اور مکانات پر بلڈوزر چلادیاگیا۔ غوث گنج میں ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان تنازعہ کے سبب پولیس نے کارروائی کی جس کے نتیجہ میں 70 تا75 مسلم مردوں کو گرفتار کرلیاگیا۔

خواتین اور بچوں کا دعوی ہے کہ انہیں زبردستی گھروں سے نکال دیاگیا اور اس وقت سے اب تک دوبارہ داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ایک پریشان خاتون نے کہاکہ ہم صرف اپنے گھر واپس جاناچاہتے ہیں۔ ہمارے بچے مصیبت اٹھارہے ہیں اور ہمارے پاس جانے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

پولیس ہمیں گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ ایک اور احتجاجی نے کہاکہ ہم نے ایس ایس پی کو کئی مرتبہ تحریریں درخواستیں دی ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی‘ہم بے بس ہیں۔ پولیس نے دعوی کیاکہ ان کا کام نظم و ضبط کو برقرار رکھناہے۔ ناقدین کاکہناہے کہ صرف مسلمانوں کو نتائج کا سامنا کرناپڑتاہے۔

ایک بے گھر شخص نے بتایا کہ قانون سب کے لیے یکساں ہوناچاہئے لیکن صرف مسلمانوں کو سزا دی جارہی ہے۔ گزشتہ سال کی جھڑپوں میں گاؤں کے سابق سرپنچ کا لڑکا تیج پال ہلاک ہوگیاتھا اور زائد از ایک درج افراد زخمی ہوئے تھے‘انتظامیہ نے بڑے پیمانہ پر گرفتاریاں کیں اور مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بناتے ہوئے انہدامی کارروائی کی۔

50 نامزد اور 15 نامعلوم افراد کے خلاف ایک کیس درج کیاگیا۔ خاندانوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں مکانات منہدم کرنے سے پہلے اپنا دفاع کرنے کا مناسب موقع نہیں دیاگیا۔ چہارشنبہ کے روز سماج وادی پارٹی (ایس پی) قائدین نے مداخلت کی اور انصاف کرنے اور مسلم خاندانوں کو دوبارہ بسانے کا مطالبہ کیا۔

سماج وادی پارٹی کے ڈسٹرکٹ پریسڈنٹ شیوچرن کشیپ اور دیگر عہدیداروں کی زیر قیادت ایک وفد نے تقریباً33 بے گھرخاندانوں کے ساتھ حکام سے نمائندگی کی۔ کشیپ نے کہاکہ یہ خاندان کئی دن سے بے گھر اور بے سہارا ہیں‘انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ ان کی محفوظ وا پسی کو یقینی بنائیں اور انہیں تحفظ فراہم کرے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *