ہندوستان دنیا میں روس سے دفاعی ساز و سامان کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔ ہندوستان کا 67 فیصد فوجی سامان روس سے آتا ہے۔ اس معاہدہ کا مقصد ہندوستانی بحریہ کے آبدوزوں کے بیڑے کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے
ہندوستان نے روس کے ساتھ اینٹی-شِپ میزائلوں کی خرید کے لیے ایک بڑا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدہ کا مقصد ہندوستانی بحریہ کے آبدوزوں کے بیڑے کی آپریشنل صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے۔ حالانکہ وزارت دفاع نے میزائل سسٹم کے نام، اعداد و شمار اور قیمت کے حوالے سے کوئی آفیشیل معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔ دفاعی اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کے مطابق اس معاہدہ میں کلب-ایس میزائل سسٹم کی خرید شامل ہے جو کلیبر میزائل فیملی کا حصہ ہے۔ یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل خاص طور سے آبدوزوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہندوستان نے تقریباً 200 ملین ڈالر کی 20 کلب-ایس اینٹی-شِپ کروز میزائلیں خریدنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ موجودہ وقت میں روسی بحریہ اس سسٹم کو آپریشنل کر رہی ہے۔ جب کہ ہندوستانی بحریہ بھی پہلے سے ہی ان میزائلوں کا استعمال کر رہی ہے۔ یہ اضافی خریداری ہندوستان کے ڈیزل الیکٹرک آبدوزوں کے بیڑے کو مدد دینے کے لیے کی جا رہی ہے جس میں 6 روسی نژاد کِلو کلاس یا سندھوگھوش کلاس آبدوزیں شامل ہیں۔
اگر کلب-ایس میزائل کی خصوصیات کی بات کی جائے تو اس میزائل سسٹم میں 400 کلو کا وار ہیڈ پے لوڈ ہوتا ہے۔ یہ میزائل سسٹم ہندوستانی بحری سرحدوں کی سیکورٹی میں اضافہ کرے گا۔ یہ سطحی جہازوں، آبدوزوں اور زمین پر موجود اہداف کو 300 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس سسٹم میں فائر کنٹرول سسٹم، ورٹیکل لانچر یونٹس (وی ایل یو) اور گولہ بارود شامل ہیں۔ میزائل خطرناک علاقوں اور رکاوٹوں سے بچتے ہوئے اپنی اونچائی اور سمت کو ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ دشمن کے بھاری فائر اور الیکٹرانک جیمنگ سسٹم کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میزائل کو آبدوزوں پر بھی نصب کر سکتے ہیں۔ یہ دشمن کے ہتھیاروں کو روکنے کے لیے ایک مضبوط ہتھیار ہے۔
بحریہ میں سندھوگھوش کلاس آبدوزوں کی بات کی جائے تو آبدوز کا یہ بیڑا پانی کے اندر جنگ اور نیشنل اسٹریٹجک سیکورٹی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہندوستانی بحریہ کلوری، سندوگھوش اور ششومار کلاس کی آبدوزوں کو چلاتی ہیں۔ سندوگھوش کلاس یا کلو کلاس آبدوزیں روس اور ہندوستان کے درمیان ایک معاہدہ کے تحت بنائی گئی ہیں۔ واضح ہو کہ یہ آبدوز بیڑے طویل فاصلے تک کے گشت کے لیے بنائے گئے ہیں، ٹارپیڈو اور میزائلوں سے لیس ہیں۔ اس بیڑے میں آئی این ایس سندھوگھوش، آئی این ایس سندھودھوج، سندھوراج، آئی این ایس سندھوویر، آئی این ایس سندھورتن، آئی این ایس سندھوکیسری، آئی این ایس سندھوکِرتی، آئی این ایس سندھووجے، آئی این ایس سندھورکشک اور آئی این ایس سندھوشستر شامل ہیں۔ جب کہ آئی این ایس سندھودھوج، آئی این ایس سندھورکشک اور آئی این ایس سندھودھوج اب سروس میں نہیں ہیں اور اگلے 2-3 سالوں میں 2 اور آبدوزوں کے ریٹائر ہونے کا امکان ہے۔
ہندوستان اور روس کے درمیان یہ معاہدہ ہندوستانی بحریہ کی جدید کاری کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے۔ حالانکہ سندھوگھوس کلاس آبدوزیں پہلے سے ہی کئی جدید سسٹمز سے لیس ہیں۔ اب ان میزائلوں کے اضافے سے بحریہ کی آپریشنل صلاحیتیں مزید مستحکم ہوگی جس سے بحری خطرات کا مزید مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔ واضح ہو کہ یہ دفاعی معاہدہ روس اور ہندوستان کے درمیان دہائیوں پرانے فوجی تعاون کو مزید گہرا کرتا ہے۔ موجودہ عالمی جغرافیائی صورتحال میں اس معاہدہ کو اسٹریٹجک طور پر اہم مانا جا رہا ہے۔ ان جدید میزائلوں کے اضافے سے ہندوستان کے انڈو-پیسیفک علاقے میں سیکورٹی اور بحری سیکورٹی اور مزاحمتی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان دنیا میں روس سے دفاعی ساز و سامان کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔ ہندوستان کا 67 فیصد فوجی سامان روس سے آتا ہے۔ کلب-ایس میزائل معاہدہ نے نہ صرف ہندوستان کی بحریہ کو مضبوط بنائے گی بلکہ ہندوستان اور روس کے درمیان دفاعی شراکت داری کو بھی نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔