گزشتہ کچھ عرصے سے ایسے کئی معاملات سامنے آئے ہیں جس میں جاپانی بزرگوں نے کھانا، چھت اور تنہائی سے نجات پانے کے لیے جیل کا راستہ منتخب کیا ہے۔ جاپان میں بڑھتی بزرگ آبادی یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
جاپان سے ایک حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ہے جہاں بزرگ لوگ جیل جانے کے لیے قصداً قانون توڑ رہے ہیں۔ دراصل جاپان میں بوڑھی ہوتی آبادی کے لیے اکیلا پن سب سے بڑا معاشرتی مسئلہ ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ حال ہی میں ایک 81 سالہ خاتون نے جان بوجھ کر قانون توڑتے ہوئے جیل جانا پسند کیا۔ خاتون کے مطابق اس نے اپنے کھانے پینے اور رہنے کے مسائل کو دور کرنے کے لیے جان بوجھ کر قانون توڑا جس سے پولیس والے اسے جیل میں ڈال دیں۔ اس حوالے سے جاپان کی راجدھانی ٹوکیو کی توچیگی خواتین جیل میں بند اوکیو نے بتایا کہ جیل میں آنے سے اس کی زندگی میں استحکام آیا ہے۔
جیل میں قید خاتون کے مطابق میں نے پہلی بار 60 سال کی عمر میں ایسا کیا تھا جب مجھے کھانا چرانے کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مجھے جیل میں بہتر کھانا اور چھت میسر ہوا تو میں نے یہی کرنے کا سوچ لیا۔ واضح ہو کہ جاپانی حکومت بزرگوں کے لیے پنشن اسکیم چلاتی ہے لیکن اس میں زندگی گزار پانا خاصا مشکل ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق ٹوکیو کی توچیگی خواتین جیل میں 500 سے زائد خاتون قیدی بند ہیں جس میں ہر چوتھی خاتون قیدی بزرگ ہیں۔ خاتون قیدی اوکیو کے مطابق جیل کے اندر کا ماحول بہت اچھا ہے۔ یہاں پر لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں معاشی طور پر مضبوط ہوتی تو شاید جیل آنے کے بارے میں نہ سوچتی لیکن ایسا نہیں ہے۔ میرا پریوار مجھ سے الگ رہتا ہے اسی وجہ سے مجھے یہاں آنا پڑا ہے۔ اوکیو نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ وہ جیل میں آنے سے قبل اپنے 43 سال کے بیٹے کے ساتھ رہتی تھیں۔ لیکن ان کا اپنے بیٹے سے جھگڑا ہو گیا۔ میں گھر سے باہر آ گئی تو میری حالت اور بھی زیادہ خراب ہو گئی۔ مجھے ایسا لگا جیسے میری زندگی میں اب کچھ نہیں بچا۔ پھر اس کے بعد میں نے یہاں آنے کا سوچا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ایسے کئی معاملات سامنے آئے ہیں جس میں جاپانی بزرگوں نے کھانا، چھت اور تنہائی کے مسائل سے نجات پانے کے لیے جیل جانے کا راستہ منتخب کیا ہے۔ جاپان میں بڑھتی بزرگ آبادی یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اکیلے پن کے تناؤ کی وجہ سے بزرگ چھوٹے موٹے جرم کر جیل چلے جاتے ہیں۔ جیل میں ان کے کھانے اور رہنے کا انتظام ہو جاتا ہے اور زندگی میں تھوڑا جوش آ جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔