سماعت کے دوران عرضی گزاروں کے وکیل محمود پراچا نے کہا تھا کہ جب تک مقدمہ یہاں زیر التواء ہے تب تک فلم کے ٹریلر پر بھی روک لگائی جائے۔ فلم کے ٹریلر کو ریلیز کرنے کے لیے بھی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فساد پر بنی فلم ’دہلی 2020‘ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والی شرجیل امام سمیت 4 عرضیوں کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ عرضی فی الحال قبل از وقت ہے کیوں کہ اس فلم کو ابھی سنسر بورڈ سے سرٹیفیکیٹ ملنا باقی ہے۔ مذکورہ حکم سچن دتّا کی بنچ نے دیا ہے۔ ساتھ ہی جسٹس سچن دتّا کی بنچ نے پروڈیوسر کی اس دلیل کو بھی قبول کر لیا جس میں فلم بنانے والی کمپنی نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ بغیر سنسر بورڈ سرٹیفیکیٹ کے انٹرنیٹ پر بھی فلم کو ریلیز نہیں کریں گے۔
علاوہ ازیں عدالت نے کہا کہ اس کے علاوہ پروڈیوسر نے واضح کیا کہ یہ فلم ایک افسانوی اور ڈرامائی تصویر کشی ہے۔ اس کا مقصد فروری 2020 میں پیش آنے والے واقعات کی لفظی تعمیر نو کا ارادہ نہیں ہے۔ عدالت نے اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ عرضی گزاروں کی اس شکایت پر بھی غور کریں کہ فلم کے ٹریلر کا استعمال دہلی اسمبلی انتخاب میں ووٹرز کو متاثر کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ اگر ضرورت پڑے تو قواعد و ضوابط کے مطابق ضروری کارروائی بھی کریں۔
واضح ہو کہ اس معاملے میں پہلے دہلی فساد کے ملزم شرجیل امام نے عرضی داخل کی تھی۔ دوسری عرضی میں 5 افراد شامل ہیں اور تیسری عرضی آئندہ دہلی اسمبلی انتخاب میں آزاد امیدوار امنگ نے داخل کی ہے۔ وہیں سماعت کے دوران عرضی گزاروں کے وکیل محمود پراچا نے کہا تھا کہ جب تک مقدمہ یہاں زیر التواء ہے تب تک فلم کے ٹریلر پر بھی روک لگائی جائے۔ فلم کے ٹریلر کو ریلیز کرنے کے لیے بھی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شرجیل امام کے وکیل نے عدالت میں کہا تھا کہ ٹریلر میں شرجیل امام کو دکھایا گیا تھا۔ یہ ٹریلر ہمارے معاملے کو بہت زیادہ متاثر کرے گا کیوں کہ ٹریلر کی شروعات میں شرجیل امام کی تقریر کو ہو بہو استعمال کیا گیا ہے، جس کے متعلق چارج شیٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے منصفانہ سماعت کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ فلم میں چارج شیٹ سے کچھ باتیں لی گئی ہیں جن کے لیے شرجیل امام کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔