اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’اس ’گھوشنا ویر بجٹ‘ میں اپنی خامیاں چھپانے کے لیے میک اِن انڈیا کو نیشنل مینوفیکچرنگ مشن بنا دیا گیا ہے۔ باقی سارے اعلانات تقریباً ایسے ہی ہیں۔‘‘ کھڑگے نے کچھ اہم نکات بھی پیش کیے ہیں اور کہا ہے کہ ضروری شعبوں کی طرف مودی حکومت نے دھیان ہی نہیں دیا۔ وہ نکات اس طرح ہیں:
-
نوجوانوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔
-
مودی جی نے کل وعدہ کیا تھا کہ اس بجٹ میں خواتین کی خود مختاری کے لیے وہ بڑا قدم اٹھائیں گے، لیکن بجٹ میں کچھ ایسا نہیں نکلا۔
-
کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لیے کوئی خاکہ نہیں؛ زراعت کے سامان پر جی ایس ٹی شرح میں کوئی رعایت نہیں دی گئی۔
-
دلت، قبائلی، پسماندہ طبقہ، غریب اور اقلیتی بچوں کی صحت، تعلیم، اسکالرشپ کا کوئی منصوبہ نہیں۔
-
پرائیویٹ سرمایہ کاری کس طرح بڑھانا ہے، اس کے لیے کوئی ریفارم کا قدم نہیں ہے۔
-
ایکسپورٹ اور ٹیرف پر دو چار سطحی باتیں کہہ کر اپنی ناکامیوں کو چھپایا گیا ہے۔
-
غریب کی آمدنی کو بڑھانے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔
-
لگاتار گرتی صارفیت پر ایک بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
-
آسمانی چھوتی مہنگائی کے باوجود منریگا کا بجٹ وہی کا وہی ہے۔ مزدوروں کی آمدنی بڑھانے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔
-
جی ایس ٹی کے کئی شرحوں میں کوئی تبدیلی کی بات نہیں کی گئی ہے۔
-
بے روزگاری کو کم کرنے کے لیے ملازمتیں بڑھانے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔
-
اسٹارٹ اَپ انڈیا، اسٹینڈ اَپ انڈیا، اسکل انڈیا سبھی منصوبے بس اعلانات ثابت ہوئے ہیں۔
آخر میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے لکھتے ہیں کہ ’’مجموعی طور پر یہ بجٹ مودی حکومت کے ذریعہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔‘‘