عرب مسلم ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ’’وہ فلسطینیوں کو غزہ اور مقبوضہ ویسٹ بینک میں ان کے علاقوں سے باہر منتقل کرنے کے کسی بھی منصوبہ کو سرے سے خارج کرتے ہیں۔‘‘
6 روز قبل ہفتہ (25 جنوری) کو امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور غزہ کی جنگ بندی کے درمیان ایک تجویز پیش کی تھی۔ وہ تجویز یہ تھی کہ غزہ پٹی کو خالی کرا کر اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے۔ ساتھ ہی ٹرمپ نے مصر اور اردن سے غزہ پٹی کے لوگوں کو اپنے یہاں پناہ دینے کی بات بھی کہی تھی۔ عرب ممالک نے فسلطینیوں کو غزہ سے ہٹا کر مصر اور اردن میں بسائے جانے کی تجویز کو سرے سے مسترد کر دیا ہے۔ مصر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فسلطینی اتھارٹی اور عرب لیگ نے اس تعلق سے یکم فروری کو وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
عرب مسلم ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ’’وہ فلسطینیوں کو غزہ اور مقبوضہ ویسٹ بینک میں ان کے علاقوں سے باہر منتقل کرنے کے کسی بھی منصوبہ کو سرے سے خارج کرتے ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں عرب ممالک نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے منصوبوں سے خطے کے استحکام کو خطرہ ہے۔ اتنا ہی نہیں اس قدم سے تنازعات میں مزید شدت کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ لوگوں کے درمیان امن اور بقائے باہم کے امکانات بھی کمزور ہو سکتے ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتہ (25 جنوری) کو امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ دونوں عرب ممالک (مصر اور اردن) کے لیڈران سے غزہ کے لوگوں کو اپنے ممالک میں پناہ دینے کی گزارش کریں گے تاکہ غزہ کے حالات کو پھر سے بہتر بنایا جا سکے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کی آبادی کی بازآبادکاری عارضی یا طویل مدتی ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کے 15 ماہ کے فوجی آپریشن کے باعث اس وقت غزہ مکمل طور پر ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ٹرمپ نے اس تعلق سے کہا تھا کہ میں کچھ عرب ممالک کے ساتھ مل کر ایک الگ مقام پر گھر بنانا چاہتا ہوں جہاں وہ تبدیلی کے لیے سکون سے رہ سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔