عمران پرتاپ گڑھی نے کیجریوال پر طنز کستے ہوئے کہا کہ ’’خود کی کھانسی ٹھیک کر لی، لیکن پوری دہلی کھانسنے لگی۔ ان کے سامنے بڑے بڑے جملے باز ٹک نہیں سکتے۔‘‘
دہلی اسمبلی انتخاب میں کانگریس امیدواروں کو کامیاب بنانے کے مقصد سے عمران پرتاپ گڑھی لگاتار انتخابی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ وہ مرکز کی مودی حکومت اور دہلی کی عآپ حکومت کو کبھی طنزیہ انداز میں نشانہ بنا رہے ہیں، تو کبھی حقائق سامنے رکھ کر عوام کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کانگریس اقلیتی محکمہ کے قومی صدر عمران پرتاپ گڑھی نے آج تیمارپور، بلیماران اور جنگ پورہ اسمبلی حلقوں میں انتخابی اجلاس سے خطاب کر عوام سے اپیل کی کہ وہ کانگریس کو کامیاب بنائیں تاکہ دہلی میں موجود مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
تیمارپور میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ جی اور شیلا دیکشت جی کو عآپ اور کیجریولا نے کیا کیا نہیں بولا۔ لیکن قدرت کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی۔ کیجریوال نے دیکھ لیا کہ جب کسی اچھے اور سچے انسان پر آپ جھوٹا الزام لگاتے ہیں تو اس کا بدل اوپر والا لیتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو اروند کیجریوال ڈاکٹر منموہن سنگھ کو بدعنوان کہتے تھے، شیلا جی کو برا بھلا کہتے تھے، قدرت نے ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کی زندگی میں دکھا دیا کہ وہی کیجریوال اور منیش سسودیا بدعنوانی کے الزام میں جیل کاٹ کر لوٹے۔ یہ قدرت کا انصاف ہے۔‘‘
عمران پرتاپ گڑھی نے اپنے مخصوص انداز میں پی ایم مودی کو ’بڑا ریچارج‘ اور کیجریوال کو ’چھوٹا ریچارج‘ بھی بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو ملک کی گدی سنبھال رہے ہیں، انھوں نے چائے بیچی۔ ان کے چھوٹے ریچارج نے مقابلے میں شراب بیچی۔ دونوں کے درمیان مقابلہ چل رہا ہے۔ ایک نے چائے بیچی اور دوسرے نے شراب بیچی۔‘‘ کیجریوال کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’2014 کے پہلے وہ ویگنار سے آتے تھے۔ کسی نہ کسی پول پر چڑھ جاتے تھے۔ وہ خود پول پر چڑھتے تھے اور آپ (عوام) کو چنے کے جھاڑ پر چڑھا دیتے تھے۔ نریندر مودی جملہ پھینکنے میں 100 فیصد ہیں تو کیجریوال 300 فیصد ہیں۔ ان دونوں کے سامنے بڑے بڑے جملے باز ٹک نہیں سکتے۔‘‘
عمران پرتاپ گڑھی نے کیجریوال کی (پرانی) کھانسی کا تذکرہ بھی کیا جس پر عوام تالی بجائے بغیر نہیں رہ سکے۔ انھوں نے کہا کہ ’’خود کی کھانسی تو انھوں نے ٹھیک کر لی، پوری دہلی کھانسنے لگی۔ وہ مفلر پہن کر آتے تھے، وہ تو اتر گیا۔ لیکن دہلی میں ایسی آلودگی پھیلائی کہ عوام بے حال ہو گئی۔‘‘ کیجریوال کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو بھی نشانے پر لیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’بی جے پینے دہلی کے ماحول کو نفرت سے زہریلا کیا اور اروند کیجریوال نے آلودگی سے دہلی کی ہوا کو زہریلا بنا دیا۔ دونوں دہلی کے گنہگار ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔