فلم دہلی اسمبلی انتخاب سے 3 روز قبل 2 فروری کو ریلیز ہونے والی ہے۔ شرجیل کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سچن دتّہ نے نوٹس جاری کر دیا ہے اور معاملہ جمعہ (31 جنوری) کو سماعت کے لیے درج کر لیا ہے۔
دہلی فسادات کے ملزم اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم شرجیل امام نے جمعرات (30 جنوری) کو دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔ انہوں نے عرضی میں 2020 میں پیش آئے شمال مشرقی دہلی کے فسادات پر مبنی فلم ’2020 دہلی‘ کی ریلیز کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ فلم کا پلاٹ جانبدارانہ ہے اور اس سے ان کی عدالتی کارروائی متاثر ہو سکتی ہے۔ واضح ہو کہ یہ فلم دہلی اسمبلی انتخاب سے صرف 3 روز قبل 2 فروری کو ریلیز ہونے والی ہے۔ شرجیل امام کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سچن دتّہ نے نوٹس جاری کر دیا ہے اور معاملے کو جمعہ (31 جنوری) کو سماعت کے لیے درج کر لیا ہے۔
شرجیل امام نے عدالت سے فلم کی پری اسکریننگ کا مطالبہ کیا ہے۔ فلم کی ریلیز کو تب تک ملتوی کرنے کے لیے کہا ہے جب تک کہ ان کے خلاف چل رہے یو اے پی اے معاملے کی سماعت مکمل نہیں ہو جاتی ہے۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلم بنانے والوں نے قانونی عمل کو نظر انداز کیا ہے اور جان بوجھ کر فسادات کے واقعات کو غلط انداز میں پیش کیا ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلم کا ٹریلر شرجیل امام کی ضمانت عرضی کو بھی متاثر کر سکتا ہے جو ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے۔ ساتھ ہی اس فلم سے خصوصی جج کے سامنے جاری سماعت پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
شرجیل امام نے عدالت سے کہا ہے کہ فلم کے ٹریلر، فوٹو، پوسٹر، ٹیزر اور ویڈیو کو بھی تب تک کے لیے ہٹایا جائے جب تک کہ مقدمے کی سماعت پوری نہ ہو جائے۔ عرضی میں یہ بھی مطلع کیا گیا ہے کہ فلم کے ٹریلر میں شرجیل امام کو مرکزی کردار کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس سے ان کی عزت و وقار پر اثر پڑ سکتا ہے۔ عرضی گزار نے عدالت سے گزارش کی ہے کہ ریلیز سے قبل فلم کی سینسر بورڈ اور عدالت کے ذریعہ تحقیق کی جائے۔ اس سے یہ یقینی بنایا جا سکے گا کہ اس میں کسی بھی آئینی دفعہ کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی ہے۔ اب اس معاملے میں ہائی کورٹ اگلی سماعت 31 جنوری کو کرے گی جس سے یہ طے ہوگا کہ فلم اپنی مقررہ تاریخ پر ریلیز ہوگی یا نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شرجیل امام کی جانب سے داخل کی گئی عرضی میں مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات، سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی)، دہلی پولیس کے علاوہ فلم کے ہدایت کار دیویندر مالویہ، ویزول برڈز انسٹی ٹیوٹ اینڈ اسٹوڈیو (وی آئی بی ای ایس) پرائیویٹ لمیٹید اور فلم کے پروڈیوسر نند کشور مالویہ، آشو مالویہ اور امت مالویہ کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔ شرجیل امام کی جانب سے یہ عرضی ایڈووکیٹ احمد ابراہیم، طالب مصطفیٰ اور عائشہ زیدی نے دائر کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔