’آزادی سے قبل کا ہندوستان چاہتی ہے بی جے پی-آر ایس ایس‘، راہل گاندھی کا ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ ریلی سے خطاب

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’پارلیمانی انتخاب سے قبل بھی بی جے پی لیڈران نے کہا تھا کہ اگر 400 سیٹیں آ گئیں تو وہ آئین کو بدل دیں گے۔ لیکن بی جے پی کے سامنے کانگریس اور انڈیا اتحاد کے لیڈران کھڑے ہو گئے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>مدھیہ پردیش کے مَہو میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی @INCIndia</p></div><div class="paragraphs"><p>مدھیہ پردیش کے مَہو میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی @INCIndia</p></div>

مدھیہ پردیش کے مَہو میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی@INCIndia

user

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس رہنما راہل گاندھی پیر کو مدھیہ پردیش کے مَہو پہنچے۔ یہاں انہوں نے ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ ریلی سے خطاب کیا۔ اس دوران ان کے ساتھ کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے بھی موجود تھے۔ راہل گاندھی نے آئین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ریلی میں بی جے پی پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی انتخاب سے قبل بھی بی جے پی لیڈران نے کہا تھا کہ اگر انتخاب میں 400 سیٹیں آ گئیں تو وہ آئین کو بدل دیں گے۔ لیکن بی جے پی کے سامنے کانگریس اور ’انڈیا اتحاد‘ کے لیڈران و کارکنان کھڑے ہو گئے۔ نتیجتاً پارلیمنٹ میں نریندر مودی کو آئین کے سامنے جھکنا پڑا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں آئیڈیالوجی کی لڑائی ہے۔ ایک طرف کانگریس ہے جو آئین کو مانتی ہے اور اس کے لیے لڑ رہی ہے، اور دوسری جانب آر ایس ایس-بی جے پی ہے جو آئین کے خلاف ہے۔ یہ لوگ آئین کو کمزور کرتے ہیں اور اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔

راہل گاندھی نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئین صرف ایک کتاب نہیں ہے اس میں ہندوستان کی ہزاروں سال پرانی فکر ہے۔ اس میں امبیڈکر جی، مہاتما گاندھی، بھگوان بدھ اور پھولے جی جیسے عظیم انسانوں کی آوازیں ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے آگے کہا کہ ’’کچھ روز قبل آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو آزادی نہیں ملی، وہ جھوٹی آزادی تھی۔ یہ براہ راست آئین پر حملہ ہے۔ یاد رکھیے جس روز آئین ختم ہو گیا اس دن ملک کے غریبوں کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔‘‘

راہل گاندھی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’آئین ختم ہوا تو دلتوں کے لیے، قبائلیوں کے لیے اور پسماندہ طبقات کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔ آپ دیکھیے دو تین ارب پتیوں کو سارے کانٹریکٹ دے دیے جاتے ہیں۔ آئین میں لکھا ہے کہ ہندوستان کے تمام شہری برابر ہیں۔ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ ہر ہندوستانی کو خواب دیکھنے اور مستقبل بنانے کا حق ہونا چاہیے۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’50 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری آج ہندوستان میں ہے۔ یہ نوٹ بندی جو انہوں نے کی اور جو جی ایس ٹی انہوں نے نافذ کیا ہے، وہ ہندوستان کے غریب لوگوں کو ختم کرنے کا آلہ ہے۔‘‘ راہل گاندھی کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے ارب پتیوں کے 16 لاکھ کروڑ روپے قرض معاف کیے ہیں۔

مہنگائی اور بے روزگاری کے حوالے سے راہل گاندھی نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت کم ہوتی ہے، اس کے باوجود ہندوستان میں پٹرول کی قیمت بڑھتی جاتی ہے۔ آئین کے نفاذ سے قبل اس ملک میں غریبوں کے لیے کوئی حقوق نہیں تھے، صرف راجاؤں کے پاس تھے۔ بی جے پی-آر ایس ایس آزادی سے قبل کا ہندوستان چاہتی ہے۔ بے روزگاری سے پریشان نوجوانوں کے حوالے سے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اس ملک میں نوجوانوں کو روزگار نہیں مل سکتا، بغیر روزگار کے سرٹیفکیٹ کچرا ہے۔ اس ملک میں آئی آئی ایم اور آئی آئی ٹی کرنے والوں کو نوکری نہیں مل رہی ہے آپ کو کہاں سے ملے گی۔ آپ کی زندگی برباد ہو رہی ہے۔ میں حیران ہوں کہ یہ لوگ آپ کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔‘‘

راہل گاندھی نے قبائلیوں کی حالت زار کا تذکرہ بھی اپنی تقریر کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’صدر جمہوریہ قبائلی ہیں، انہیں مندر میں داخل نہیں ہونے دیا، رام مندر کے پروگرام میں کسی دلت یا پسمنادہ شخص کو دیکھا؟ صدر جمہوریہ کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح میں بھی شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ غریب جنرل طبقہ اور دلت و پسماندہ طبقات کے ہاتھ میں کیا آ رہا ہے؟ 90 فیصد آبادی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کا بجٹ 90 افسران تیار کرتے ہیں ان میں سے کتنے دلت، پسماندہ، غریب، جنرل طبقہ اور قبائلی ہیں۔ میں نے سوچا اس کے بارے میں معلوم کرتے ہیں۔ ان میں سے صرف 3 پسماندہ ہیں۔ ان سے کہتے ہیں کہ چپ بیٹھو ورنہ تمہاری اے سی آر بگاڑ دیں گے۔ کیا یہ ناانصافی نہیں ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *