’’ڈی ایس ایس ایس بی بھرتی میں عمر کی حد کم کرنا لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم میں برسوں سے کام کر رہے ہزاروں گیسٹ اساتذہ اور کانٹریکٹ اساتذہ کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے۔‘‘
نئی دہلی: راجدھانی دہلی میں ان دنوں انتخابی سرگرمی عروج پر ہے۔ سبھی سیاسی جماعتیں مختلف مسائل پر ووٹرس کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی جی توڑ محنت کر رہی ہیں۔ اس درمیان اساتذہ بننے کے خواہش مند اور بے روزگار نوجوانوں کے حق میں کچھ سماجی کارکنان کا یہ مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا ہے کہ پوسٹ گریجویٹ ٹیچر (PGT) کے عہدوں کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد کو 30 سال سے زیادہ کیا جائے، جو کہ کچھ سالوں قبل 36 سال تھا، پھر ایک سرکلر کے ذریعہ اس میں کمی کر دی گئی۔
ملازمت کے متلاشیوں نے اس فیصلہ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کئی بار کیا، کیونکہ نئے آرڈر کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان ملازمت کے مواقع سے محروم ہوتے نظر آنے لگے۔ چونکہ نوجوان 25 سے 26 سال کی عمر میں پی جی ٹی کی کوالفیکیشن حاصل کرتا ہے۔ اس دوران اگر 4 سے 5 سال تک آسامیاں نہ نکالی جائیں تو نوجوانوں کو امتحان میں بیٹھنے کا موقع ملے بغیر وہ عمر کی حد سے باہر ہو جاتے ہیں۔
اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سماجی کارکن شمس الدین (ملاپ) نے کہا کہ سب سے مضحکہ خیز بات تو یہ ہے کہ دہلی میں PRT/TGT/PGT یعنی تینوں زمرہ میں ٹیچر بننے کی عمر کی حد 30 سال کر دی گئی ہے۔ محکمہ کی طرف سے ڈی ایس ایس ایس بی بھرتی میں عمر کی حد میں کمی کرنا دہلی کے لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم میں برسوں سے کام کر رہے ہزاروں گیسٹ اساتذہ اور کانٹریکٹ اساتذہ کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے۔ جب ایک نوجوان 25-26 سال کی عمر میں پی جی ٹی ٹیچر بننے کی صرف قابلیت حاصل کرتا ہے، اور پھر اساتذہ کی بھرتی بھی 4 یا 5 سال بعد نکلے تو وہ نوجوان ایک بھی موقع نہ ملنے پر اوور ایج ہو جائے گا۔ شمس الدین نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ڈپارٹمنٹ کو اس معاملے میں دوبارہ غور کرنے کو کہا جائے۔ بہتر تو یہ ہوگا کہ دوسری ریاستوں (مثلاً اتر پردیش) کی طرز پر زائد از زائد عمر کی حد کو ہی ختم کر دیا جائے۔
اس تعلق سے پدم شری پروفیسر اختر الواسیع نے کہا کہ ٹیچروں کی عمر کی حد کم کرنا مناسب نہیں ہے۔ وہ اس لئے کہ جب کوئی طالب علم جی توڑ محنت کر کے نوکری حاصل کرنے کیلئے اپنے آپ کو تیار کرتا ہے، اور اگر اس دوران اس کی کامیابی میں عمر کی حد آتی ہے تو اس سے نوجوانوں میں مایوسی پھیلے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسی پالیسی تیار کرے جس سے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو امتحان میں بیٹھنے کا موقع ملے۔
اُردو زبان کے محسن ڈاکٹر سید احمد خاں نے بھی اس معاملے میں مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ راجدھانی دہلی میں ٹیچر بننے کی جو عمر پہلے طے کی گئی تھی، کم از کم اس کو دوبارہ نافذ کیا جانا چاہئے۔ چونکہ اکثر و بیشتر دیکھنے میں آتا ہے کہ جب بھی آسامیاں نکالی جاتی ہیں وہ پوری طرح سے پُر نہیں ہو پاتیں۔ اس کی ایک بنیادی وجہ عمر کی حد ہے۔ دہلی میں عمر کی حد اگر کم کی گئی ہے، تو اس سے اُمیدوار کم ہوں گے، اور اگر امیدوار کم ہوں گے تو امتحان میں لوگ کم تعداد میں بیٹھیں گے۔ اس کی وجہ سے آسامیاں خالی رہ جائیں گی اور اسکولی بچوں کو اساتذہ کم ملیں گے۔ ڈاکٹر سید احمد خاں نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر توجہ فرمائیں تاکہ جو لوگ ’اوور ایج‘ ہو گئے ہیں ان کو موقع ملے اور وہ ملازمت حاصل کر سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔