نئی دہلی ۔ امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ ایگزیکٹو آرڈر کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس پر عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔ یہ آرڈر امریکی شہریت کے قانون کے خلاف تھا اور اس کے تحت امریکہ میں پیدا ہونے والے ان بچوں کی شہریت ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی جن کے والدین امریکی شہری نہیں ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے صدر بننے کے فوراً بعد اس آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق غیر امریکی شہری والدین کے بچے جو امریکہ میں پیدا ہوں گے، ان کی شہریت منسوخ کی جانی تھی۔اس فیصلے کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر قیادت 4 ریاستوں نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران یو ایس ڈسٹرکٹ جج جان کافنر نے واضح طور پر کہا کہ ٹرمپ کا یہ حکم امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کے خلاف ہے
جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں پیدا ہونے والا ہر شخص ملک کا شہری ہے۔یہ حکم 20 فروری سے نافذ ہونے والا تھا اور اس کے اثرات لاکھوں افراد پر مرتب ہو سکتے تھے، جن میں وہ بچے بھی شامل تھے جن کے والدین غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم تھے لیکن ان کی پیدائش امریکہ میں ہوئی۔ عدالت نے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا ہے اور اسے غیر آئینی قرار دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو اپنے دوسرے دورِ صدارت کی حلف برداری کے فوراً بعد اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس میں امریکی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ایسے افراد کو امریکی شہریت فراہم نہ کریں جن کے والدین امریکی شہری نہیں ہیں۔
ڈیموکریٹک ریاستوں واشنگٹن، ایری زونا، الینوائے اور اوریگن نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ یہ حکم آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت کے فیصلے پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور ڈیموکریٹک جماعت نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔