سعودی عرب میں ’’یوم اُردو‘‘ پر نعیم جاوید کی شگفتہ کتاب ’’بچپن کی بادشاہت‘‘ کا رسمِ اِجرا
“حیدرآباددکن کنکشن ‘‘ (HDC) اور AGIS کے اشتراک سے “یومِ اُردو ” کاشاندار پروگرام منعقد ہوا۔ سعودی عر ب کے صنعتی شہر جبیل کی یہ خوشگوار شام اور اس کی ایک ادب آفریں محفل، کئی حوالوں سے ایک یاد گار محفل رہی۔ “عریبین گلف اسکول “کا مرکزی آڈیٹوریم وقت پر سخن شناسوں سے بھرگیا۔ پروگرام کا آغاز ماسٹر احمد انیس الدین کی روح پرور آواز میں آیات ربانی کی تلاوت سے ہوا۔ پھر نعت ِ خیرالوریٰ ﷺ کی سعات خوش گلو شخصیت جناب احسان احمد نے حاصل کی۔پروگرام میں نغماتِ اقبال ؔ سرائی جسے عالمی شہرت یافتہ فن کار جناب نعیم نیازی نے اپنی آواز سے سحر آفریں تاثر چھوڑا۔ مہمانوں کا استقبا ل پھولوں اور گلدستوں کی سوغات سے کیا گیا۔
پہلا اجلاس جناب نعیم جاوید کی کتاب ’’بچپن کی بادشاہت ‘‘ کا رسم اجراء مشہور علمی شخصیت و صنعت کارجناب نوشاد انصاری جو مہمان خصوصی تھے اور جناب قاری سید لطف اللہ حسینی صاحب کے ہاتھوں عمل میں آیا۔سب کو مسرت اس بات پر ہوئی کی ساری کتابیں لوگوں نے آگے بڑھ کر خریدلیں تاکہ مصنف کی دستخط کی یادبھی کتاب کے ساتھ شامل رہے۔ جو اُردو کے حقیقی قارئین کی پہچان ہے۔اس اجلاس میں جناب مجیب سلطان ، نائب صدر Hdcاور ماہر تعلیم ڈاکٹر ملک پرویز اختر ڈائر یکٹر اسکول نے مصنف کی شگفتہ نثر نگاری اور ان کے رنگا رنگ اسلوب پر گفتگو کی اور اقتباسات پیش کیے۔ جناب آصف علی خان آصف ؔنے نعیم جاوید کے مہمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’شخصیت سازی کے ’’ادارہ ء ہدف ‘‘کی بنیاد گزاری سے لے کر معیاری مزاح نگاری تک کا سفر ،ایک مشکل سفر تھا جو کامیاب رہا ۔ جس پر ایک بانکپن سے گامزن رہنے پر انھیں مبارک باد دی۔ پروگرام میں کتاب سے ایک مزاحیہ مضمون ’’فیس بک لیٹر‘‘سنایا جو انگریزی زدہ نسل کے تماشہ کن اور تاراج اُردو کے اظہار یہ پر مشتمل تھا۔ جس پر محفل قہقہہ بردوش اور زعفراں زار رہی۔تعارفی مضمون ’’بات کروڑوں کی دکان پکوڑوں کی‘‘ میں مصنف نے لکھا ’’ مٹھی بھر مزاح، بالٹی بھر بھپتیاں، ٹھلیا بھر ٹھٹول، ٹنوں سا طنز اور ظرف کے مطابق ظرافت کو سینت کر مُشکِ سخن اکھٹا کیا‘‘۔ بچپن کی بادشاہت میں دکن کی یاد میں لکھا ’’ارے ہم وہ لوگ ہیں جو کھٹا کھا کر تلخیء حیات کو بھلا دیتے تھے۔ کڑی کھا کر کڑی سے کڑی مشکلوں کے آگے سینہ سپر ہوجاتے تھے۔ وہ عالمی سطح پر رسوائے زمانہ بیگن جس کو ہم نے سلیقہ سے بگھار کر اس کے تاج کی عظمت بحال کردی”۔
جس کے بعد علامہ اقباؔل ؒ کے ’’حُسنِ تکلم ‘‘ پر سیر حاصل تقریر کی۔علامہ کے افکار کی تجلیوں اوران کے نور بصیرت سے بزم آباد رہی۔ گاہے گاہے خوش گلو فنکاروں نے نغمات اقبال سے محفل میں جان ڈال دی۔ HDC کے کارگزار صدر جناب انیس الدین نے سامعین کو سماج کی خدمت کے لیے ادارے سے جڑنے کی دعوت دی۔ ادارے کے بنیاد گزار جناب وحید لطیف نے پروگرام کے اسپانسر سSTG ، Byrne کے سربراہوں کوان کے تعاون پر مومنٹوز پیش کئے ۔پروگرام کے آخر ی حصہ میں مختصر و منتخب شعرا کے اشعار کی گہر باری رہی ۔ اس حصہ کی نظامت جناب اقبال اسلم ؔ نے بہت خوبی سے نبھائی اور بہت دبنگ انداز میں اشعار سنا کر محفل کو گرما دیا؎
موجوں کا برتاؤ دکھا ؤں ، دیکھوگے ؟
اپنی ٹوٹی ناؤ دکھا ؤں ، دیکھوگے ؟
پسپائی ہے ،ہار نہیں ہے ،زندہ ہوں
اپنا آخری داؤ دکھاؤں ، دیکھوگے؟
جناب آصف علی خان آصف ؔ نے اپنے شعری اسلوب اور مضامین شعر کو ریوایتی شاعری کی دلنشین فضاوں میں رکھا اور اپنے پر وقار ترنم سے محفل کو وقار بخشا؎
غلام شاہ کی پوشاک میں بیٹھے ہوئے ہیں
ہم ایسے اہلِ ہٌنَر خاک پر بیٹھے ہوئے ہیں
مرے حریف تو مایوس ہوکے جا بھی چکے
حلیف اب بھی مری تاک میں بیٹھے ہوئے ہیں
جناب باقرؔ نقوی کی پر کشش شاعری جو اپنے لہجہ کی چمک سے محفل اجال دیتی ہے۔ انھوں نے غزل کے ہر ایک شعر کو ایک عنوان دیا ؎ “حمد، قرآن، رسولﷺ، نعت، پیغام اور حل”۔ چند شعر دیکھیں؎
قرآن اشاروں میں کیا کرتا ہے باتیں
اک بات کھلی رہتی ہے ہر بات کے آگے
مضبوطی سے پکڑے رہو الّلہ کی رسّی
امّت کو رکھو ذاتی مفادات کے آگے
جنابِ یوسؔف شیخ کے اشعار کے حسن کی رعنائیاں ایک خاص سماجی شعور کا اثر رکھتی ہیں ؎
کٹہرے میں کھڑا ہر اک مسیحا ٹوٹ جاتا ہے
منظم ہوگے جھوٹے تو سچا ٹوٹ جاتا ہے
ذرا لغزش ہوئی یوسؔف تعلق کے نبھانے میں
تو گھر کیا چیز ہے کنبے کا کنبہ ٹوٹ جاتا ہے
جناب نعیم جاوید ؔکی شاعری عصرکے شعلہ پوش مسائل پر آتش نوائی کی طرح تھی۔
آزاد وطن کا شہری ہوں آواز اُٹھانا غدّاری
دستور بچانے نکلا ہوں ، دستور بچانا غدّاری
جمہور کے سر کا تاج کبھی ، اک رائے کی تھی آزادی
اب رائے بنانا گمراہی اور رائے جتانا غدّاری
ہر بات پہ الٹی تعزیریں،ہر سوچ پہ الجھی تعبیریں
منشور پہ جینا غدّاری ، دستور پہ مرنا غدّاری
نئی نسل کو ایسی محفلیں زبان و اقدار کا امرت بانٹتی ہیں ۔ زبان و بیان کا وقار عطا کرتی ہیں۔ایسے ہی دل کش تاثر کے ساتھ جناب ملک پرویز اختر کا صدارتی خطبہ ہوا ۔
محترمہ وجیہہ عرفان زاہدی صاحبہ پرنسپل اسکول کے کلمات ِ تشکر پر محفل اختتام پذیر ہوئی۔شرکائے پروگرام میں جناب یونس سعید جو پریسیشن والو کمپنی کے مالک ہیں اورادارےکےاراکین میں حشمت خان، امجد علی، تراب علی اور خواجہ محمود صاحبان شامل تھے۔