لندن: برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے اپنے اسرائیلی ہم منصب بنجمن نیتن یاہو کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ اتوار کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد غزہ میں انسانی امداد کی بلا تعطل آمد کو یقینی بنایا جائے۔
سٹارمر نے نیتن یاہو کے ساتھ مستقل اور پرامن حل تک پہنچنے کی طرف کام کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ۔ ایک ایسا حل جو اسرائیل کی سلامتی اور استحکام کی ضمانت دے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ برطانیہ سیاسی عمل کی حمایت کے لیے اپنی طاقت کے مطابق ہر وہ کام کرنے کے لیے تیار ہے جو فلسطینی ریاست کے قیام کا باعث بھی بنے۔
سٹارمر نے نیتن یاہو کے ساتھ دفاع اور سلامتی کے امور پر تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا، خاص طور پر ایرانی خطرے کا مقابلہ کرنے میں تل ابیب اور لندن کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ پندرہ ماہ کی مسلسل جنگ کےبعد گذشتہ اتوار کو حماس اور اسرائیل نے جنگ بندی کے باقاعدہ نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ ثالث ممالک کی کوششوں سے جنگ بندی تین مراحل پر مشتمل ہے۔پہلے مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا جس میں تینتیس اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور ان کے بدلے میں اسرائیل اپنی جیلوں سے 1,904 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
اتوار کو ہونے والے تبادلے کی کارروائی میں 90 فلسطینیوں کے بدلے تین اسرائیلیوں کو رہا کیا گیا۔پہلے مرحلے کے دوران سات دن بعد یعنی اگلے اتوار کو مزید چار اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق اگلے ہفتوں میں رہا ہونے والے قیدیوں کی تعداد میں بھی ہفتہ وار تبدیلی آسکتی ہے، اس طرح چھ ہفتوں کے اختتام پر حوالے کیے جانے والے قیدیوں کی کل تعداد 33 ہو جائے گی۔