مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: 30 نومبر 2023 کو غزہ میں پہلی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے بالواسطہ مذاکرات کے اہم مراحل دیکھنے کو ملے۔ یہ عمل قطر اور مصر جیسے اہم علاقائی اور بین الاقوامی ثالثوں کی مدد سے ممکن انجام پایا۔ اگرچہ امریکہ اس تباہ کن جنگ کو شروع کرنے اور جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہا تھا لیکن اس نے خود کو جنگ بندی کے لیے ثالث کے طور پر پیش کیا۔
اس عرصے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان زیادہ تر مذاکرات کے کئی دور ہوئے جن میں سے بعض براہ راست اور برض بالواسطہ ثالثوں کی مدد سے ہوئے۔ بعض مذاکرات اسرائیل اور ثالثوں کے درمیان ہوئے، جن میں حماس شامل نہیں تھی۔ ابتدائی دور کے مذاکرات ناکام ہوئے جس کی بنیادی وجہ صہیونی حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ اور غیر معقول موقف تھا۔
1۔ پیرس مذاکرات جنوری 2024
جنوری 2024 میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک بین الاقوامی اجلاس منعقد ہوا جس میں مصر، قطر، امریکہ اور اسرائیل کے نمائندوں نے حماس اور تل ابیب کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکراتی ڈھانچہ تشکیل دینے پر بات کی۔ ابتدائی طور پر مذاکرات کے طریقہ کار پر اتفاق ہو گیا لیکن یہ بات چیت کامیاب نہ ہوسکی۔
مذاکرات میں پیش کردہ تجاویز یہ تھیں: قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ، جنگ کا خاتمہ، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا، پناہ گزینوں کی واپسی کی اجازت اور غزہ کی تعمیر نو کا آغاز۔
حماس نے اس تجویز کی شرائط پر رضامندی ظاہر کی، تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس تجویز کو حماس کے حق میں قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ حماس نے نتن یاہو کے موقف کو جنگ کو طول دینے کی کوشش قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ وہ کسی بھی معاہدے میں جنگ کا مکمل خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا جیسے اپنے اہم مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
2۔ پیرس مذاکرات 23 فروری 2024
غزہ کے جنگ بندی کے حوالے سے پیرس میں دوسرا مذاکراتی دور 23 فروری 2024 کو منعقد ہوا۔ اس میں پہلے والے علاقائی اور بین الاقوامی فریقوں کے علاوہ فرانس بھی شریک تھا۔ اس دور میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک ابتدائی معاہدہ اور غزہ کو مرحلہ وار قابل سکونت بنانے کے لیے ایک بنیادی ڈھانچہ تیار کیا گیا لیکن اسرائیل کے غیر سنجیدہ رویے اور وعدہ خلافیوں کی وجہ سے یہ مذاکرات بھی کامیاب نہ ہوسکے۔
پیرس میں ہونے والی دو اہم مذاکراتی نشستوں کو پیرس مذاکرات کے طور پر جانا جاتا ہے جو بغیر کسی حتمی نتیجے کے ختم ہوگئیں۔ مذاکرات کے باوجود اسرائیل نے اپنے غیر منطقی مؤقف پر کاربند رہتے ہوئے اس عمل کو آگے بڑھنے سے روکا۔
3۔ قاہرہ مذاکرات فروری اور مارچ 2024
فروری اور مارچ 2024 میں قاہرہ میں غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے کی مذاکراتی نشستیں شروع ہوئیں جن میں ثالثوں کے ملاقاتیں اور حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ بات چیت بھی شامل تھی۔ قاہرہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان تین دن تک بالواسطہ مذاکرات ہوئے جس میں حماس کے وفد نے شرکت کی۔
13 فروری 2024 کو قاہرہ میں ایک اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں امریکہ کی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ویلیئم برنرز اور اسرائیلی موساد کے چیف ڈیوڈ بارنیا نے شرکت کی۔ اجلاس میں قطر کے وزیراعظم اور مصر کے اعلی حکام بھی شریک تھے۔ اجلاس میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچے اور ناکام ہوگئے۔
مارچ میں قاہرہ نے ایک عرب اجلاس کی میزبانی کی جس میں فلسطینی خودمختار انتظامیہ بھی شامل تھی، جس کا مقصد غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے امکانات پر گفتگو کرنا تھا تاکہ فلسطینی عوام کی مشکلات میں کمی لائی جاسکے۔
19 مارچ 2024 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہوئے، جس میں اسرائیلی حکام نے صہیونی ایجنسیوں موساد، امان اور شاباک کے افسران کے ہمراہ شرکت کی۔ اس اجلاس کا مقصد حماس کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز پر تبادلہ خیال کرنا تھا، جس میں حماس نے اپنے مطالبات میں لچک دکھانے کی کوشش کی تھی۔ یہ مذاکرات اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی کے قریب پہنچنے کی ایک کوشش تھی۔ ان تمام مذاکرات کے باوجود کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہو سکا۔
4۔ حماس کی پیشکش
6 مئی 2024 کو حماس نے اعلان کیا کہ اس وقت کے سیاسی دفتر کے اس وقت کے سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ نے قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی اور مصر کے انٹیلی جنس چیف عباس کامل سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے حماس کی طرف سے جنگ بندی پر اتفاق کرنے کی اطلاع دی ہے۔ تاہم اگلے ہی دن اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ کے رفح پر ایک وسیع اور وحشیانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں مذاکرات ناکام ہوگئے۔
5۔ جوبائیڈن کی تجویز
31 مئی 2024 کو صدر جوبائیڈن نے 6 ہفتوں کے لیے جنگ بندی اور تمام اسرائیلی قیدیوں کی آزادی کی ایک جامع تجویز پیش کی۔ اس تجویز کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے 10 جون 2024 کو قرارداد 2735 منظور کی جس میں غزہ میں مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، قیدیوں کا تبادلہ، غزہ کی تعمیرنو اور مہاجرین کی واپسی شامل تھی۔
فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے اس تجویز کو بعض ترامیم کے ساتھ قبول کیا لیکن واشنگٹن نے اسرائیل کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے حماس کے مطالبات کو قابل قبول نہ قرار دیا اور ان مطالبات کو جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا حالانکہ اسرائیلی حکام نے اس تجویز پر اپنی رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔ حماس نے امریکہ کے تمام الزامات کی تردید کی اور کہا کہ امریکی حکومت نے اتنا دباؤ اسرائیلی کابینہ پر نہیں ڈالا کہ وہ جنگ بندی کے لیے آمادہ ہوجائے۔
6۔ دوحہ میں جدید مذاکرات
15 سے 16 اگست 2024 کو دوحہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہوا جس میں بین الاقوامی اور علاقائی ثالث بھی شریک ہوئے۔ اس دوران امریکہ کی سربراہی میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں فریقین کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لئے جدید تجویز پیش کی گئی تھی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق نتن یاہو نے دو اہم شرائط پر زور دیا تھا: پہلی یہ کہ وہ فیلادلفیا پر رہیں گے اور دوسری یہ کہ شمالی غزہ واپس جانے والے تمام مہاجرین کی تلاشی لی جائے گی۔ علاوہ ازین حماس کے جنگجوؤں کو غزہ اور مصر کی سرحد کے قریب نہیں جانے دیا جائے گا۔ تاہم حماس نے واضح کیا کہ یہ تجویز صرف اسرائیل کے مفادات اور خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ہے لہذا اس کو مسترد کیا جاتا ہے۔
7. ستمبر 2024
ستمبر 2024 میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے جنگ بندی کے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ جدید مسودہ پیش کیا تاہم نتن یاہو کی وعدہ خلافی اور غزہ میں جنگ کے جاری رکھنے کے لیے اصرار اور نتساریم و فیلادلفیا کے محاذوں سے پیچھے نہ ہٹنے کے سبب یہ مذاکرات بھی کامیاب نہ ہوسکے۔
8. دسمبر 2024
9 نومبر 2024 کو قطر نے مذاکرات میں بار بار کی ناکامی اور صہیونی حکومت کی غیر سنجیدگی کے پیش نظر ثالثی کے عمل سے انکار کیا تاہم 4 دسمبر کو قطر نے دوبارہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی کوششوں میں اپنی ثالثی کا دوبارہ اعادہ کیا۔
اس کے بعد نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے میں مداخلت کرنا شروع کی اور ان کے مشرق وسطی کے ایلچی اسٹیون وٹ کف نے قطر کے وزیرِ اعظم اور نتن یاہو سے ملاقات کی تاکہ اس سے پہلے کہ ٹرمپ 20 جنوری 2025 کو وائٹ ہاؤس پہنچیں، غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے سفارتی کوششوں کو نتیجہ خیز بنایا جاسکے۔
9۔ جنوری 2025
14 جنوری 2025 کو دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے قابل ذکر پیشرفت کی خبریں آئیں جس سے جنگ بندی کے امکانات میں اضافہ ہوا۔ بالآخر 15جنوری 2025 کی رات کو غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔ یہ معاہدہ تین مرحلوں میں عملی طور پر نافذ کیا جائے گا۔