بنگالورو۔ بنگالور میں 53 سالہ سافٹ ویئر انجینئر کو اپنی 45 سالہ رشتہ دار کو زہر دے کر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں کے درمیان تعلقات تھے لیکن جب خاتون نے کسی اور سے شادی کا فیصلہ کیا تو ملزم نے اسے مار دیا۔
ڈی سی پی (وائٹ فیلڈ) شیواکمار گنارے کے مطابق ملزم کا نام عماد باشا ہے جو مراتھاہلی کے قریب اسپائس گارڈن میں رہتا تھا جبکہ مقتولہ عظمیٰ خان کا تعلق کاچاراکانہلی سے تھا۔ پولیس کے مطابق دونوں آٹھ سال پہلے اپنے اپنے شریک حیات سے الگ ہو چکے تھے۔ اگرچہ ان کی شادی نہیں ہو سکی لیکن وہ مسلسل رابطے میں تھے۔
دس ماہ قبل باشا نے ممبئی منتقل ہونے کا فیصلہ کیا اور اپنا فلیٹ خالی کر دیا جبکہ عظمیٰ اپنی والدہ کے گھر ایچ بی آر لے آؤٹ میں شفٹ ہو گئی۔ تاہم بعد میں باشا دوبارہ بینگلورو آیا اور کنڈالہ ہلی کے دیپم اپارٹمنٹ میں رہنے لگا۔ عظمیٰ اکثر باشا سے ملنے جاتی تھی اور ایک ملاقات کے دوران باشا نے اس کا موبائل فون کلون کر لیا جس سے اسے عظمیٰ کے تمام پیغامات تک رسائی مل گئی۔
پولیس کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا کہ عظمیٰ آسٹریلیا میں کام کرنے والے ایک پاکستانی شہری سے شادی کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی جسے باشا قبول نہیں کر رہا تھا۔ 31 دسمبر 2024 کو باشا نے اپنے فلیٹ میں کھانا پکانے کی تصاویر بھیجیں اور عظمیٰ کو نئے سال کا جشن منانے کے لیے بلایا۔ عظمیٰ رات 9:30 بجے وہاں پہنچی اور تقریباً 12:30 بجے تک فلیٹ سے آوازیں آتی رہیں۔
یکم جنوری کی دوپہر کے قریب باشا نے اپنے رشتہ داروں کو پیغامات بھیجے کہ اس کی پہلی بیوی عظمیٰ کے ساتھ تعلقات پر اعتراض کر رہی ہے جس کی وجہ سے وہ دونوں اپنی جان دے رہے ہیں۔ عظمیٰ کے بھائی حمایت خان نے فوراً پولیس ہیلپ لائن پر فون کیا اور ایک بجے پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ جب پولیس پہنچی تو عظمیٰ کی موت ہو چکی تھی جبکہ باشا زندہ تھا اور اسے ہاسپٹل منتقل کر دیا گیا۔ تاہم عظمیٰ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ وہ کم از کم آٹھ گھنٹے پہلے ہی مر چکی تھی جبکہ باشا نے اس کے بعد پیغامات بھیجے تھے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ باشا نے عظمیٰ کے کھانے میں زہر ملا دیا جبکہ خود اس نے ایک غیر مہلک ٹوائلٹ کلینر پی کر خودکشی کا ڈرامہ کیا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ زہر دینے سے پہلے عظمیٰ کو گلا دبا کر قتل کردیا گیا اور اس کی تصدیق کے لیے فورینسک رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔