غزہ: غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 15 ماہ اور ایک ہفتہ تک خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری رہا، اس دوران 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے 47 ہزار فلسطینیوں کی نسل کشی کی اس دوران لاکھ سے زائد افراد زخمی اور ہزاروں لاپتہ ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق تباہ شدہ شہروں کی عمارتوں اور گھروں کے ملبے سے ہزاروں لاپتہ فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا اندیشہ ہے۔ اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں تباہ ہونے والے غزہ سے ملبہ ہٹانے میں دس سال سے زائد کا وقت لگنے کا امکان ہے۔ نقل مکانی پر مجبور کیے گئے بیس لاکھ فلسطینی اجڑے گھروں کو لوٹنے کے منتظر ہیں۔
حماس کے مطابق جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی بے مثال قربانیوں کے باعث ممکن ہوا ہے، یہ غزہ میں 15 ماہ سے جاری دلیرانہ مزاحمت کا نتیجہ ہے۔ واضح رہے کہ قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اتوار 19 جنوری سے نافذ العمل ہوگی۔
قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے، قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کیا گیا، غزہ میں جنگ بندی اتوار سے شروع ہوگی، معاہدہ پر عملدرآمد کے لیے اسرائیل حماس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے لیے امداد میں اضافے کا باعث بنے گا، جنگ بندی معاہدہ ایک آغاز ہے، معاہدہ وسیع سفارتی کوششوں کے بعد ہوا۔ قطری وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اب ثالثوں اور عالمی برادری کو دیرپا امن کے لیے کام کرنا چاہیے، قطر اور مصر معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔