کیرالہ کے رکن اسمبلی پی وی انور نے دیا استعفیٰ، ضمنی انتخاب میں کانگریس امیدوار کی حمایت کا اعلان

پی وی انور نے کہا کہ میں نے اسمبلی رکنیت سے اپنا استعفیٰ کیرالہ اسمبلی اسپیکر کو سونپ دیا ہے، ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا کہ نیلامبور سیٹ کے لیے ہونے والا ضمنی انتخاب وہ نہیں لڑیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>پی وی انور، تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>پی وی انور، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پی وی انور، تصویر سوشل میڈیا

user

کیرالہ کے رکن اسمبلی پی وی انور نے آج اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ کا اعلان کر دیا۔ برسراقتدار ایل ڈی ایف سے الگ ہو کر گزشتہ ہفتہ انھوں نے ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی، اور اب انھوں نے نیلامبور اسمبلی حلقہ سے اپنا استعفیٰ دے کر ضمنی انتخاب کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ اسمبلی اسپیکر اے این شمسیر سے ان کے کمرے میں ملنے کے بعد اسمبلی احاطہ میں میڈیا کے سامنے اپنے استعفیٰ کی انھوں نے تصدیق کی۔

اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بعد پی وی انور نے کہا کہ ’’میں نے رکن اسمبلی عہدہ سے استعفیٰ کیرالہ اسمبلی کے اسپیکر کو سونپ دیا ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اعلان کیا کہ وہ نیلامبور اسمبلی حلقہ کے لیے ہونے والے ضمنی انتخاب میں کھڑے نہیں ہوں گے۔ ضمنی انتخاب میں انھوں نے کانگریس کی حمایت کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

ٹی ایم سی لیڈر پی وی انور نے کہا کہ میرا استعفیٰ منظور کرنا یا نہ کرنا اسپیکر پر منحصر ہے۔ میں نے ممتا بنرجی سے اس معاملے میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ کیرالہ میں سب سے سنگین مسئلہ انسان-جانور ٹکراؤ ہے اور لوگ اپنی جان گنوا رہے ہیں۔ میں نے ان سے اسے پارلیمنٹ میں اٹھانے کی گزارش کی۔ وہ اسے پارلیمنٹ میں اٹھانے اور اس معاملے سے نمٹنے کے لیے مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے متفق ہو گئیں۔

پی وی انور کا کہنا ہے کہ میرا الزام 3 لوگوں تک محدود تھا۔ وزیر اعلیٰ کے پالیٹیکل سکریٹری پی ششی، اے ڈی جی پی اجیت کمار اور ملپورم کے سابق کلکٹر سجیت داس۔ سجیت داس ایک خاص طبقہ کے لوگوں کو ملزم کی فہرست میں ڈالنے میں شامل تھے۔ میں نے اس معاملے اور سجیت داس کی ناجائز سرگرمیوں پر بات کی اور وزیر اعلیٰ و پارٹی کے دیگر لیڈروں کو اس کی جانکاری دی۔ پارٹی کے کچھ لیڈران نے مجھ سے یہ سب ظاہر کرنے کے لیے کہا، لیکن بعد میں انھوں نے اپنا رخ بدل دیا۔ مجھے لگا کہ وزیر اعلیٰ کو ان سبھی ایشوز کی جانکاری نہیں ہے، لیکن پریس کانفرنس میں انھوں نے پوری طرح سے اجیت کمار کا دفاع کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *