پپویادو کی اپیل پر بہار بند کے دوران تشدد، سرکاری گاڑیوں میں توڑپھوڑ

پٹنہ: بہار پبلک سرویس کمیشن امتحان میں مبینہ بے قاعدگیوں کے خلاف آزاد رکن پارلیمنٹ پپویادو کی اپیل پر اتوار کے دن بہار بند احتجاج کے دوران سڑک ٹرافک درہم برہم ہوگئی۔

ریاست کے مختلف حصوں میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ لوک سبھا میں پورنیہ کی نمائندگی کرنے والے پپویادو نے پٹنہ میں احتجاج کی قیادت کی۔ وہ کھلی گاڑی میں کفن پہنے سفر کررہے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا یہ احتجاج ان سبھی کے لئے موت چاہتا ہے، جنہوں نے بہار پبلک سرویس کمیشن کے 13 دسمبر کو منعقدہ 70 ویں کمبائنڈ کامپیٹیٹیواگزام (سی سی ای) میں دھاندلیاں کیں۔

پپویادو نے کفن پر چھپے نعرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بہار پبلک سرویس کمیشن کے عہدیداروں یا ان سے ملی بھگت کرنے والے کوچنگ سنٹر مالکان کے لئے رام نام ستیہ ہے۔ہندو لوگ ارتھی جلوس میں اِس کا پاٹھ کرتے ہیں۔ راجیش رنجن عرف پپویادو کے حامیوں نے سرکاری گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔

ریاستی دارالحکومت کے مختلف حصوں میں بند کے دوران دوکاندار اپنی دوکانیں بند کرنے پر مجبور ہوگئے۔ دیگر اضلاع بشمول پورنیہ، کٹیہار، ارڑیہ اور سیوان میں بھی یہی مناظر دیکھے گئے۔ پٹنہ پولیس نے تاحال 15 احتجاجیوں کو جنہوں نے اشوک راج پتھ پر سرکاری گاڑیوں کو نقصان پہنچایا حراست میں لے لیا۔ ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) پٹنہ چندرشیکھر سنگھ نے پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے رکن پارلیمنٹ اور ان کے حامیوں کے خلاف کیس درج کرلیا۔ توڑ پھوڑ کرنے والے دیگر افراد کی شناخت کی جارہی ہے۔ شہر میں ٹریفک کا آسانی سے بہاؤ یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی ملازمین تعینات کئے گئے۔ قبل ازیں پپویادو کے حامی صبح پٹنہ سائنس کالج کے قریب جمع ہوئے تھے۔

انہوں نے گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اشوک راج پتھ پر بی پی ایس سی کے اعلیٰ عہدیداروں کے پتلے نذرآتش کئے۔ انہوں نے پٹنہ کی ڈاک بنگلہ کراسنگ کے قریب سڑک پر دھرنا دیا۔ پپویادو نے دعویٰ کیا کہ آزاد سماج پارٹی قائد چندرشیکھر آزاد نے ان کے بند کی تائید کی ہے۔ جن سوراج کے بانی پرشانت کشور بھی 13 دسمبر کے امتحان کی منسوخی کے مطالبہ پر زور دینے کے لئے غیرمعینہ مدتی بھوک ہڑتال کررہے ہیں۔ انہیں ہفتہ کے دن پٹنہ کے ایک دواخانہ سے ڈسچارج کردیا گیا۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *