39 رکنی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی صدارت بی جے پی رکن پارلیمنٹ پی پی چودھری کر رہے ہیں، اس کمیٹی میں سبھی اہم سیاسی پارٹیوں کے اراکین شامل ہیں۔
’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ یعنی ایک ملک، ایک انتخاب کا راستہ ہموار کرنے کے لیے تشکیل جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کی آج پہلی میٹنگ دہلی میں ہوئی۔ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران پورے ملک میں ایک ساتھ انتخاب کرانے کے لیے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کی تجویز رکھی تھی۔ اس پر تبادلہ خیال کے لیے 39 رکنی جے پی سی تشکیل دی گئی تھی، جس کی پہلی میٹنگ میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے کچھ اہم سوالات سامنے رکھے گئے۔
جے پی سی کی پہلی میٹنگ میں 37 اراکین پارلیمنٹ موجود رہے۔ ایل جے پی رکن پارلیمنٹ شامبھوی چودھری اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ سی ایم رمیش اس میٹنگ میں ذاتی وجوہات کی بنیاد پر شریک نہیں ہوئے۔ ان دونوں نے ہی اپنی غیر موجودگی کی اطلاع پہلے ہی کمیٹی چیئرمین کو دے دی تھی۔ 39 رکنی اس کمیٹی کی صدارت بی جے پی رکن پارلیمنٹ پی پی چودھری کو سونپی گئی ہے اور آج ہوئی میٹنگ ان کی قیادت میں ہی ہوئی۔ میٹنگ میں وزارت قانون نے تقریباً 18 ہزار صفحات پر مشتمل پریزنٹیشن دیا جس میں تفصیل سے سبھی نکات کی وضاحت کی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میٹنگ کے پہلے دن ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ سے متعلق بل کے التزامات کو کمیٹی اراکین کے سامنے رکھ اگیا۔ ساتھ ہی اس کے التزامات سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال بھی ہوا۔ میٹنگ میں بل کی حمایت میں اس کی ضرورت اور قبل میں دی گئی مختلف سفارشات کو بھی کمیٹی کے سامنے رکھا گیا۔ وزارت قانون کے ذریعہ 18 صفحات کا پریزنٹیشن دیے جانے کے بعد پہلے بی جے پی اور پھر اپوزیشن پارٹیوں (کانگریس، سماجوادی پارٹی، ترنمول کانگریس وغیرہ) کے لیڈران نے ایک ایک کر اپنی بات سامنے رکھی۔
جے پی سی میں شامل کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے میٹنگ کے دوران ایک اہم سوال یہ پوچھا کہ ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کے تعلق سے حکومت کی جو یہ دلیل ہے کہ اس سے انتخابات میں خرچ کم ہوگا، اس کی کیا تفصیل ہے؟ کیسے آپ کہہ سکتے ہیں کہ خرچ کم ہوگا؟ اس کے جواب میں بی جے پی نے کہا کہ الگ الگ وقت پر الگ الگ ریاستوں میں انتخاب ہونے سے خرچ بے تحاشہ ہوتا ہے، ساتھ ہی ترقی کی رفتار میں رخنہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ اس دوران ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے بھی ایک اہم سوال یہ داغ دیا کہ خرچ کم کرنا ضروری ہے یا لوگوں کے جمہوری حقوق کی حفاظت کرنا اہم ہے؟ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے تو اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ یہ بل مرکزی حکومت کی طرف سے علاقائی پارٹیوں کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری اور مکل واسنک نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین کے بنیادی ڈھانچہ کے خلاف بتایا۔
ایک طرف اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے جہاں جے پی کی پہلی میٹنگ میں ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کے خلاف آواز بلند کی اور اس کے لیے پیش کردہ بلوں کی مخالفت کی، وہیں دوسری طرف بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے اس کی حمایت میں اپنی بات رکھی۔ آج پہلی ہی میٹنگ میں برسراقتدار اور حزب اختلاف طبقہ کے اراکین پارلیمنٹ نے اپنا اپنا رخ ظاہر کر دیا ہے، جس سے آئندہ کی میٹنگوں میں خوب ہنگامہ ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔