وجئے واڑہ کے ہاسٹل میں مغربی بنگال کے طالب علم کی مشتبہ موت، ریاگنگ کا شبہ

[]

کولکتہ: ایک ایسے وقت میں جہاں مغربی بنگال کی تمام سیاسی جماعتیں، جبل پور یونیورسٹی کے ایک نئے طالب علم کی ریاگنگ سے مربوط مشتبہ موت کا فائدہ اٹھانے میں مصروف ہیں وہیں آندھرا پردیش کے شہر وجئے واڑہ میں ایک معروف تعلیمی ادارہ (انسٹیٹیوٹ) میں مشتبہ حالت میں ایک انجینئرنگ طالب علم کی موت پر اس کے والدین نے اپنے بیٹے کی موت کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کولکتہ ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

متوفی طالب علم کے والدین نے پہلے ہی اس معاملہ کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، وزیر اعظم نریندر مودی، گورنر مغربی بنگال آنند بوس اور چیف منسٹر ممتا بنرجی کو مکتوب تحریر کئے ہیں۔

ان مکتوبات میں متاثرہ کے والد نے دعویٰ کیا کہ ان کے فرزند کی موت ہاسٹل عمارت کی 11 ویں منزل سے گرنے سے ہوئی۔ وجئے واڑہ کے ایک انجینئرنگ کالج کے طلبہ ہاسٹل میں یہ واقعہ ریاگنگ کی وجہ سے ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ شائد، ڈھکیلنے سے ان کے بیٹے کی موت ہوگئی۔ نیشنل جائنٹ انٹرنس اکزامنیشن فار انجینئرنگ میں کامیابی کے بعد سورو دیپ چودھری جو اب اس دنیا میں نہیں رہا، نے اے پی کے ضلع گنٹور میں وجئے واڑہ کے‘ کے ایل یونیورسٹی میں کمپیوٹر انجینئرنگ میں داخلہ لیا تھا۔

25 جولائی کو اس کے والد سودیپ چودھری جو مغربی مدنا پور میں مدنا پور ہومیو پیتھی کالج میں پروفیسر ہیں، نے دعویٰ کیا کہ انہیں 24 جولائی کو یونیورسٹی اتھاریٹی سے ایک فون کال وصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ ہاسٹل کی 11ویں منزل سے گرنے سے ان کے فرزند کی موت ہوگئی ہے تاہم وہاں (وجئے واڑہ) پہنچنے کے بعد یہ دیکھ کر ہمیں صدمہ ہوا کہ جسم پر کہیں بھی کوئی زخم کے نشان نہیں تھے جو اوپر سے گرنے کے بعد لگتے ہیں۔

وہ، یونیورسٹی کے اتھاریٹی سے رجوع ہوئے جہاں میں نے ان کے رویہ کو اتناہی مشکوک پایا۔ میں، طلبہ ہاسٹل عمارت جانے کیلئے اصرار کررہا تھا مگر یونیورسٹی اتھاریٹی مجھے جانے سے روک رہے تھے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی عہدیدار پوسٹ مارٹم کیلئے لاش کو ہاسپٹل روانہ کرنے سے ہچکچا رہے تھے۔ سودیپ چودھری نے پہلے ہی وجئے واڑہ میں مقامی تاڈے پلی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی۔ اب چودھری نے اس معاملہ کی سی بی آئی تحقیقات کے مطالبہ پر کولکتہ ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *