وراثتِ نبوی کسی ایک شعبے تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے۔ بڑوں پر لازم ہے کہ وہ چھوٹوں پر شفقت کریں اور تجسس سے باز رہیں۔ ذمہ داران کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور جاگیرداری کا رویہ اختیار نہ کریں۔ موجودہ پرفتن دور میں علمائے کرام پر لازم ہے کہ وہ امت کی رہنمائی کریں اور دین کی تبلیغ کے ذریعے اصلاح کا فریضہ انجام دیں۔
یہ خیالات مدرسہ مدینت العلوم کوداڑ کے پچاس سالہ تکمیل کے موقع پر منعقدہ اجلاس میں پیش کیے گئے، جس میں مشہور علماء اور دانشوران نے شرکت کی۔ مہمانِ خصوصی مولانا سلمان بجنوری (استاذِ حدیث، دارالعلوم دیوبند)، مولانا مفتی محمد فاروق مدنی (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم، اکل کوا مہاراشٹرہ) اور مولانا عبد القوی (ناظم مدرسہ اشرف العلوم، حیدرآباد) نے اپنے خطابات میں امت کی اصلاح کی ضرورت پر زور دیا۔
مولانا سلمان بجنوری نے کہا کہ موجودہ دور میں علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ دینی علوم کو امت تک پہنچانے میں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کا ایک بڑا طبقہ وقت کو فضولیات میں ضائع کر رہا ہے، جس کے باعث امت کو مسلسل مسائل کا سامنا ہے۔
مولانا مفتی محمد فاروق مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بڑوں کو اپنے ماتحتوں کے ساتھ انکساری اور شفقت سے پیش آنا چاہیے۔ علماء اور مدارس کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ وہ جاگیرداری کا رویہ ترک کریں اور اپنے وقت کو امت کی اصلاح کے لیے وقف کریں۔
اس موقع پر مولانا عبد القوی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ علمائے کرام کا دینی منصب بہت بلند ہے اور ان کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے، اس لیے انہیں امت کی اصلاح کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اجلاس کی صدارت مولانا عبد القادر رشادی نے کی، اور نظامت کے فرائض مولانا مصدق القاسمی نے انجام دیے۔
اس موقع پر ضلع کھمم، نلگنڈہ، سریاپیٹ، ورنگل اور آندھرا پردیش کے مختلف اضلاع سے علماء اور حفاظ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔