لیفٹننٹ گورنر کے مطابق امام و متولی، جو عموماً غریب لوگ ہیں، سی ای او کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کو وقت پر تنخواہ نہیں مل پا رہی ہے۔ ان مشکلات کو مدنظر رکھتے میں نے اس تجویز کو منظوری دی ہے۔
دہلی میں اسمبلی انتخاب کے پیش نظر جاری سیاسی سرگرمیوں کے درمیان لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ انہوں نے دہلی وقف بورڈ کے سی ای او کی تقرری کو منظوری دے دی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے عظیم الحق کے نام پر مہر لگا دی ہے۔ وقف بورڈ کے سی ای او کی تقرری کے ساتھ ساتھ لیفٹننٹ گورنر نے قانونی دفعات پر عمل نہ کرنے اور معاملے میں لاپرواہی برتنے کے لیے عام آدمی پارٹی پر سخت تنقید بھی کی ہے۔ لیفٹننٹ گورنر نے کہا کہ دہلی وقف بورڈ کے سی ای او کا عہدہ 28 نومبر 2024 سے خالی ہے۔ حالانکہ حکومت نے ایک ماہ بعد سی ای او کی اضافی ذمہ داری کی تجویز بھیجی تھی۔ حکومت کی اس بے حسی اور لاپرواہی کی وجہ سے اماموں اور دیگر عہدیداروں کی تنخواہیں جاری کرنے جیسے بورڈ کے روزمرہ کے کام رک گئے تھے۔
لیفٹننٹ گورنر نے اس بارے میں مزید کہا کہ امام و متولی، جو عام طور پر غریب لوگ ہیں، سی ای او کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کو وقت پر تنخواہ نہیں مل پا رہی ہے۔ ان مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں اس تجویز کو منظوری دے رہا ہوں۔ حالانکہ تقرری کے عمل میں آنے سے پہلے اس تجویز کو بورڈ کے ذریعے منظور کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ مستقبل میں تجویز کو قانون کے التزامات کے مطابق میرے پاس غور کرنے کے لیے بھیجا جانا چاہیے۔
لیفٹننٹ گورنر نے کہا کہ اب بھی حکومت کی جانب سے تجویز قانونی دفعات پر عمل کیے بغیر صرف غیر رسمی طریقے سے بھیجی گئی ہے۔ پارلیمنٹ کے ذریعہ نافذ کردہ دہلی وقف ایکٹ 1995 کے مطابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) کی تقرری مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 23 کے مطابق کی جانی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ بورڈ کے ذریعہ 2 ناموں کا ایک پینل تجویز کیا جائے گا۔ ان میں سے کسی ایک کا تقرر کرنا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔