مہر خبررساں ایجنسی، دین و عقیدہ ڈیسک:ماہ رجب کی 3 تاریخ کو حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت کا دن ہے۔ آپ کی امامت کا دور 34 سال پر مشتمل تھا۔ آپؑ نے متوکل عباسی جیسے ظالم عباسی خلفاء کی سخت نگرانی اور سختیوں میں زندگی گزاری۔ ظالم عباسی خلفاء نے آپ کو سامرا میں قید میں رکھا اور آپ کی شہادت واقع ہوئی۔
حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین عالی نے حرم مطہر حضرت معصومہ میں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے القاب اور نام خداوند متعال کی طرف سے دیے گئے ہیں اور ہر ایک لقب، کنیہ اور نام ان کے کمالات، خصوصیات اور دنیا میں ان کے مشن کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حضرت فاطمہؑ کا نام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان کا مقصد اہل بیت کے محبین کو جہنم سے بچانا ہے۔ اس حوالے سے کتاب “علل الشرائع” میں بعض حدیثوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ بعض روایات میں اس موضوع کی ایک اور گہری وضاحت موجود ہے، جیسا کہ جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج میں اللہ تعالی سے گفتگو کر رہے تھے، اللہ تعالی نے فرمایا: “ابوالقاسم امض ہادیا مهدیا”، یعنی “ابوالقاسم” وہ شخص ہے جس کے ہاتھ میں قسمتوں کا فیصلہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ائمہ علیہم السلام کے اسامی، القاب اور کنیے معرفت کے دروازے ہیں اور ان کی گہرائی اور حقیقت کو سمجھنا انسان کو روحانیت اور ہدایت کی طرف لے جاتا ہے۔ مثلاً کتاب “نجم الثاقب” میں حضرت صاحب الزمان علیہ السلام کے ۱۸۰ ناموں اور القاب کا ذکر کیا گیا ہے، جو ان کی شخصیت اور دنیا میں ان کے مشن کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے دو اہم القاب “نقی” اور “ہادی” ہیں۔ یہ القاب امام علی نقی علیہ السلام کی مختلف نوعیت کی ہدایات کی عکاسی کرتے ہیں، جو ظاہری و باطنی، مادی و معنوی، علمی و عملی، اور روحانی نوعیت کی ہوتی ہیں۔ امام ہادی علیہ السلام نے اپنے دور میں مختلف جہات سے انسانوں کی ہدایت کی اور ان کا دور ہدایت کے مختلف پہلوؤں کا ایک سنگ میل ثابت ہوا۔
حجت الاسلام عالی نے کہا کہ اگر ہم اہل بیت علیہم السلام کے لیے کچھ بھی کرتے ہیں یا ان کے راستے پر قدم اٹھاتے ہیں، تو وہ ہماری کوششوں کا کئی گناہ اجر دیں گے اور اس کا اثر ہماری مادی اور معنوی زندگی پر پڑے گا۔ جو ان کے ساتھ ہوتا ہے انہیں کبھی بھی بے آسرا نہیں چھوڑا جاتا۔
انہوں نے امام ہادی علیہ السلام کی تاریخی ہدایت کو سب سے اہم ہدایت قرار دیتے ہوئے زیارت غدیریہ اور زیارت جامعہ کبیرہ کو امام ہادی علیہ السلام کا سب سے اہم تحفہ بتایا۔ زیارت غدیریہ میں تقریباً 30 آیات اور 206 روایتیں ہیں جو حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کی فضیلت میں منقول ہیں، اور یہ فضیلت شیعہ و سنی دونوں کے درمیان متفق علیہ ہے۔ اس زیارت کو عید غدیر کے علاوہ دوسرے ایام میں بھی کم از کم ایک بار پڑھنا ضروری ہے کیونکہ یہ ایک بہت ہی معتبر زیارت ہے۔
حجت الاسلام عالی نے زیارت جامعہ کبیرہ کو امام ہادی علیہ السلام کا سب سے بڑا تحفہ اور شیعہ معاشرے کی ہدایت کا ایک وسیلہ قرار دیا اور کہا کہ یہ زیارت امام ہادی علیہ السلام کا سب سے اہم پیغام ہے جو انسانوں کو اہل بیت علیہم السلام کی فضیلت اور ولایت اور معرفت کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ زیارت جامعہ کبیرہ ایک ایسا متن ہے جس میں اہل بیت علیہم السلام کے درجات و فضائل کی بہترین تشریح کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو شخص مستقل مزاجی کے ساتھ زیارت جامعہ کبیرہ کی تلاوت کرے گا، وہ ولایت کے درجات میں ترقی کرے گا اور اہل بیت علیہم السلام کے علوم اور ان کے نورانی معارف کی سمجھ بوجھ حاصل کرے گا۔ اس کے علاوہ اس کی مسلسل مشق اسے حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظہور اور ان کی حکومت کے بارے میں سمجھنے کے لیے آمادہ کرے گی۔
انہوں نے ولایت و امامت کو دین کا ستون اور بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص امام کے بغیر ہو، چاہے وہ قرآن کو جتنا بھی خوبصورتی سے پڑھ لے، وہ راہ سے بھٹک جائے گا۔ کیونکہ توحید بغیر ولایت کے خوارجی توحید ہے اور جب ولایت نہ ہو، تو شیطان کی ولایت انسان کے اوپر غالب آ جاتی ہے۔