[]
نئی دہلی: ٹیم انڈیا کے اوپنر شکھر دھون کافی عرصے سے میدان سے دور ہیں۔ بھلے ہی دھون اس وقت ٹیم سے باہر چل رہے ہیں لیکن یہ نہیں بھولے ہیں کہ انہوں نے ٹیم انڈیا کو کئی میچ اپنے بل بوتے پر جیتے ہیں۔
ہندوستان کو 2013 کی چمپئنس ٹرافی میں بھی چمپئن بنانے میں دھون کا بڑا حصہ تھا لیکن انہیں مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں بتایا کہ وہ خود کو فٹ رکھتے ہیں تاکہ جب بھی موقع ملے کھیلنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ دھون کو ایشیا کپ سے پہلے ایک بھی سیریز میں موقع نہیں ملا تھا۔
انہیں ایشین گیمز اور آئرلینڈ سیریز کیلئے بھی ٹیم میں جگہ نہیں ملی تھی۔ ادھر سابق ہندوستانی کوچ روی شاستری نے اس اوپنر کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ دراصل ٹیم انڈیا کے سابق ہیڈ کوچ روی شاستری نے اسٹار اسپورٹس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ شکھر دھون کو وہ کریڈٹ نہیں دیا گیا جس کے وہ حقدار ہیں۔
وہ ایک شاندار کھلاڑی ہے۔ سال 2019 میں جب ہم ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں ہارے تو ٹیم نے ان کی بہت کمی محسوس کی۔ واضح رہے کہ اس ورلڈکپ میں شکھر دھون ابتدائی مرحلے کے بعد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد انہیں ٹیم سے باہر ہونا پڑا تھا۔
شاستری نے مزید کہاکہ بائیں ہاتھ کے بلے باز کا ٹاپ آرڈر میں ہونا ٹیم کو کافی فائدہ دے سکتا ہے۔ جب گیند سوئنگ ہوتی ہے تو یہ دائیں ہاتھ کے بلے باز کیلئے آتی ہے لیکن بائیں ہاتھ کے بلے باز کیلئے باہر جاتی ہے اور بلے باز کیلئے رنز بنانا بہت آسان ہوتاہے۔
اس کے علاوہ روی شاستری نے آنے والے ٹورنامنٹس کیلئے ہندوستانی بیٹنگ لائن اپ کے ٹاپ 7 میں بائیں ہاتھ کے 2 تیز کھلاڑی رکھنے کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہاکہ ٹاپ سیون میں دو جگہ ایسی ہیں جہاں میرے خیال میں بائیں ہاتھ کے دو بلے بازوں کو آنا چاہیے۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں سلیکٹرز کھیل میں آتے ہیں کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ کونسے کھلاڑی پرکشش ہیں۔ اگر تلک ورما پرکشش ہیں تو اسے اندر لائیں یا جیسوال پرکشش ہیں تو اسے اندر لائیں لیکن سب سے اوپر دو ایسے ہی دھماکہ خیز بلے باز ہیں۔