نئی دہلی/ ممبئی / نیویارک (آئی اے این ایس) پاکستانی کینیڈین تہور رانا کو عنقریب ہندوستان لایا جاسکتا ہے۔ 2008 کے ممبئی دہشت گرد حملوں میں اس کے رول کے سلسلہ میں یہ کارروائی جاری ہے۔
این آئی اے اور ممبئی پولیس کرائم برانچ ذرائع نے چہارشنبہ کے دن اس کی توثیق کی۔ امریکہ میں فیڈرل اپیلس کورٹ نے گزشتہ برس اگست میں تہور رانا کی اپیل رد کردی تھی جس کے بعد اسے ہندوستان لانے کی کارروائی تیز ہوگئی۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان 1997 کا حوالگی مجرمین معاہدہ موجودہے۔
شکاگو میں رہنے والے کینیڈین شہری تہور رانا کو امریکہ میں 2019میں ڈنمارک کے ایک اخبار کے دفتر کو بم سے اڑانے کی منصوبہ بندی پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اس اخبار نے پیغمبر اسلام ؐ کے خاکے شائع کئے تھے۔
وہ ممبئی حملہ کیس میں بری ہوگیا تھا لیکن دیگر 2 کیسس میں خاطی قرارپایا اور 14 سال جیل کی سزا ہوئی تھی۔
عدالت ِ مرافعہ نے کہا کہ ممبئی حملہ کیس میں بری ہونے سے اسے ہندوستان بھیجنے کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ہندوستان میں اسے کئی مختلف الزامات کا سامنا ہے جن میں ملک کے خلاف جنگ چھیڑنا‘ قتل‘ دہشت گردی اور جعلسازی شامل ہیں۔ کورونا وباء کے دوران ہمدردی کی بنیاد پر تہور رانا کو رہا کیا گیا تھا۔
تہور رانا سابق پاکستانی فوجی ڈاکٹر ہے جس نے کینیڈا منتقل ہونے کے بعد امیگریشن سروس قائم کی تھی۔