اترپردیش کے لکھنؤ کے ایک ہوٹل میں ایک باپ اور بیٹے نے مل کر اپنے ہی خاندان کے 5 افراد کا قتل کردیا گیا۔ قتل کے بعد بیٹا ہوٹل میں موجود رہا۔ پولیس کی تفتیش میں، بیٹے نے اپنے والد کے ساتھ اس جرم میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ اس نے بتایا کہ والد خودکشی کے لیے ہوٹل سے نکلے ہیں، اور پولیس ان کی تلاش میں ہے۔
ڈی سی پی روینا تیاگی کے مطابق، والد کا نام بدرالدین اور بیٹے کا نام ارشد (24) ہے۔ ارشد نے بتایا کہ 31 دسمبر کی رات اس نے اپنی ماں اسماء اور چار بہنوں – عالیہ (9)، اقصہ (16)، علیشاہ(19)، اور رحیمین (18) کو قتل کیا۔ پولیس کی سخت تفتیش پر، ارشد نے والد کے بھی جرم میں شامل ہونے کی بات کی۔ پولیس نے ارشد کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق، 30 دسمبر کو یہ خاندان آگرہ سے لکھنؤ آیا اور چار باغ کے قریب ناکا علاقے میں ہوٹل شرنجیت میں ٹھہرا۔ ارشد نے قتل کی وجہ گھریلو جھگڑا بتائی، لیکن یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پورے خاندان کو ختم کرنے کی نوبت کیوں آئی۔
قتل کے بعد، ارشد نے خود پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے ہوٹل کے کمرے نمبر 109 میں نعشوں کو پایا جہاں ارشد قریب بیٹھا تھا۔ مرنے والوں کے گلے اور کلائی پر زخموں کے نشانات تھے۔ ابتدائی طور پر گلا دبانے اور کلائی کاٹنے سے قتل کا شبہ ہے، لیکن حتمی تصدیق پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوگی۔
فارنسک ٹیم نے کمرے کو سیل کردیا اور شواہد جمع کرکے لیبارٹری بھجوا دئے۔ پولیس ہوٹل کے دیگر کمروں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کر رہی ہے تاکہ خاندان کی سرگرمیوں کا پتہ لگایا جاسکے۔
خاندان آگرہ کے اسلام نگر علاقے کا رہائشی تھا۔ پڑوسیوں کے مطابق، ارشد اکثر جھگڑالو مزاج کا تھا اور خاندان سے محبت نہیں کرتا تھا۔ 18 دسمبر کو برقی کے میٹر کے تنازع پر بھی اس کا جھگڑا ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق، ارشد نے کچھ دن پہلے اپنے خاندان کو زبردستی لے جاکر کہا تھا کہ وہ انہیں اجمیر شریف لے جارہا ہے۔ اس کے والد اس وقت ساتھ نہیں تھے۔ پولیس اب بدرالدین کی تلاش کر رہی ہے۔