اِسرو نے ’اسپیڈیکس‘ لانچ کر رقم کی تاریخ، ہندوستان اب امریکہ، روس اور چین کے ایلیٹ کلب میں شامل

جب چیزر اور ٹارگیٹ کے درمیان کی دوری 3 میٹر ہوگی تب ڈاکنگ یعنی 2 اسپیس کرافٹ کو آپس میں جوڑنے کا عمل شروع ہو جائے گا، چیزر اور ٹارگیٹ کے جڑنے کے بعد الیکٹریکل پاور ٹرانسفر کیا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>اسپیڈیکس، تصویر <a href="https://x.com/isro">@isro</a></p></div><div class="paragraphs"><p>اسپیڈیکس، تصویر <a href="https://x.com/isro">@isro</a></p></div>

اسپیڈیکس، تصویر@isro

user

سال 2024 کے اختتام سے ٹھیک ایک دن قبل اِسرو نے خلائی سائنس کی دنیا میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔ شری ہری کوٹا سے پی ایس ایل وی-سی 60 راکیٹ سے 2 چھوٹے اسپیس کرافٹ لانچ کیے گئے ہیں، اور یہ پہلی مرتبہ ہوگا جب اِسرو کے ذریعہ ارض سے 470 کلومیٹر اوپر 2 راکیٹس کی ڈاکنگ اور اَن ڈاکنگ کا عمل انجام دیا جائے گا۔ یعنی ہزاروں کلومیٹر کی رفتار سے اڑتے ہوئے 2 اسپیس کرافٹ کو پہلے جوڑا جائے گا، اور پھر انھیں علیحدہ کیا جائے گا۔

ہندوستان اس مشن کو کامیابی کے ساتھ لانچ کرنے کے بعد امریکہ، روس اور چین کے ایلیٹ کلب میں شامل ہو گیا ہے۔ اِسرو کے اس مشن کا نام ’اسپیس ڈاکنگ ایکسپریمنٹ‘ یعنی ’اسپیڈیکس‘ (SpaDex) دیا ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ اِسرو نے اب اس ڈاکنگ سسٹم پر پیٹنٹ بھی لے لیا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ عام طور پر کوئی بھی ملک ڈاکنگ اور اَن ڈاکنگ کی پیچیدہ باریکیوں کو شیئر نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ اِسرو کو اپنا خود کا ڈاکنگ میکنزم بنانا پڑا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ خلا میں خود کا خلائی اسٹیشن بنانے اور چندریان-4 کی کامیابی کا خواب اسپیڈیکس مشن پر مرکوز ہے۔ اس مشن میں 2 اسپیس کرافٹ شامل ہیں۔ ایک کا نام ٹارگیٹ یعنی ہدف ہے، جبکہ دوسرے کا نام چیزر یعنی پیچھا کرنے والا ہے۔ دونوں کا وزن 220 کلوگرام ہے۔ پی ایس ایل وی-سی60 راکیٹ سے 470 کلومیٹر کی اونچائی پر دونوں اسپیس کرافٹ کو الگ الگ سمت میں لانچ کیا گیا۔ آگے بڑھتے ہوئے ٹارگیٹ اور چیزر کی رفتار 28 ہزار 800 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جائے گی۔

بتایا جا رہا ہے کہ لانچ کے تقریباً 10 دنوں بعد ڈاکنگ کا عمل شروع ہوگا۔ یعنی ٹارگیٹ اور چیزر کو آپس میں جوڑا جائے گا۔ تقریباً 20 کلومیٹر کی دوری سے چیزر اسپیس کرافٹ تیزی کے ساتھ ٹارگیٹ اسپیس کرافٹ کی طرف بڑھے گا۔ اس کے بعد یہ دوری گھٹتے ہوئے 5 کلومیٹر تک پہنچے گی، پھر ڈیڑھ کلومیٹر ہوگی، اس کے بعد 500 میٹر، اور اسی طرح دھیرے دھیرے قریب ہوتے ہوئے دونوں اسپیس کرافٹ (ٹارگیٹ اور چیزر) آپس میں جڑ جائیں گے۔

جب چیزر اور ٹارگیٹ کے درمیان کی دوری 3 میٹر ہوگی، تب ڈاکنگ یعنی دونوں اسپیس کرافٹ کے آپس میں جڑنے کا عمل شروع ہوگا۔ چیزر اور ٹارگیٹ کے جڑنے کے بعد الیکٹریکل پاور ٹرانسفر کیا جائے گا۔ اس پورے عمل کو زمین سے ہی کنٹرول کیا جائے گا۔ اِسرو کے لیے یہ مشن ایک بہت بڑا تجربہ ہے، کیونکہ مستقبل کے خلائی پروگرام کا انحصار اس مشن پر ہے۔ اِسرو کا کہنا ہے کہ جب ایک ہی مشن کو کئی مراحل میں لانچ کیا جاتا ہے تو یہ تکنیکی لازمی ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *