اگروقف ترمیمی بل 2024 پاس ہوگیا تو اوقاف کی جائیدادوں پر ناجائز قبضے کو قانونی حیثیت مل جائے گی: امیر شریعت

مونگیر: امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے وقف ترمیمی بل 2024 پر خصوصی تجزیہ پیش کرتے ہوئے اس بل کے قانونی، آئینی اور شرعی پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی اور اسے مسلمانوں کے اوقاف پر ایک غیر منصفانہ حملہ قرار دیا۔

یہ بات انہوں نے مونگیر کمشنری کے تحت بیگو سرائے، مونگیر، کھگڑیا، جموئی، لکھی سرائے اور شیخ پورہ کے علماء، ائمہ، ٹیچرس، وکلاء، پروفیسرز، ڈاکٹرز، صحافی، انجینئرز اور سماجی کارکنان سے “تحفظِ اوقاف” کے موضوع پر ایک اہم آن لائن وبینار میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔۔ اس وبینار کا مقصد وقف ترمیمی بل 2024 کے مضر اثرات سے عوام کو آگاہ کرنا، اس تحریک کو مزید مستحکم بنانا اور اوقاف کے تحفظ کی مہم کو گھر گھر تک پہنچانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ “وقف صرف جائداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی عبادت اور امانت ہے، جسے مسلمانوں نے اپنے اجتماعی و دینی مقاصد کے لیے قائم کیا ہے۔ یہ بل نہ صرف اوقاف کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش ہے بلکہ مسلمانوں کی سماجی و دینی خودمختاری کو ختم کرنے کی ایک سازش ہے۔” انہوں نے بل میں شامل چند شقوں کو خصوصی طور پر روشنی ڈالی ، جو حکومت کو اوقاف کی جائیدادوں کی منتقلی، ان کی حیثیت کو بدلنے اور وقف کے نظام کو سرکاری کنٹرول میں لینے کے وسیع اختیارات فراہم کرتی ہیں۔

امیر شریعت نے واضح کیا کہ “یہ قانون اگر نافذ ہو گیا تو اوقاف کی جائیدادوں پر ناجائز قبضے کو قانونی حیثیت مل جائے گی، جو مسلمانوں کے اجتماعی و اقتصادی مفادات کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ یہ بل آئین کی روح، اقلیتوں کے حقوق اور ملک کے عدل و انصاف کی روایات کے بھی منافی ہے۔”

 انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کے خلاف متحدہ طور پر آواز بلند کرتے رہیں اور اوقاف کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط تحریک کا حصہ بنیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اوقاف کا تحفظ نہ صرف ایک شرعی ذمہ داری ہے بلکہ یہ مسلمانوں کی اجتماعی ترقی کے لیے بھی نہایت ہی ضروری ہے۔

وبینار میں شرکاء نے نہ صرف امیر شریعت کے محاضرہ کو غور سے سنا بلکہ اس بل کے مضر اثرات کے خلاف ایک منظم جدوجہد کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ شرکاء نے اپنی تجاویز پیش کیں اور اوقاف کے تحفظ کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لانے کا عزم کیا۔

شرکاء نے تحفظ اوقاف کے اس آن لائن وبینار کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کے تمام طبقات، خاص طور پر علماء، دانشوران، وکلاء اور سماجی کارکنان کو اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔

جامعہ رحمانی کے شعبہ صحافت کے ایچ او ڈی فضل رحمٰں رحمانی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے اور انہوں نے اپنی تمہیدی گفتگو میں وبینار کی ضرورت اور وقف کے تحفظ پر مختصر مگر جامع گفتگو کی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *