معزولی اور وطن چھوڑنے کے بعد شام کے سابق صدر بشارالاسد کا پہلا رد عمل

[]

نئی دہلی: شام کے سابق صدر بشار الاسد کا معزولی اور وطن چھوڑنے کے بعد پہلا رد عمل سامنے آیا ہے۔ اپنے پہلے بیان میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ملک شام نہیں چھوڑنا چاہتے تھے۔

 

روسی فوج نے اُنہیں وہاں سے نکال کر ماسکو پہنچا دیا۔اپنے فیس بک پیج پر جاری کیے گئے بیان میں بشار الاسد کا کہنا تھا کہ آٹھ سمبر کو دمشق میں باغیوں کے داخل ہونے کے چند گھنٹوں بعد اُنہوں نے دارالحکومت چھوڑ دیا تھا۔بشار الاسد نے دعویٰ کیا کہ وہ روسی اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد لازقیہ (لطاکیہ) میں روسی اڈے پر پہنچے تھے جہاں سے وہ لڑائی جاری رکھنا چاہتے تھے۔بشار الاسد کا کہنا ہے کہ جب یہ اڈہ بھی ڈرون حملوں کی زد میں آیا تو آٹھ دسمبر کی شب روسیوں نے انہیں ماسکو منتقل کر دیا۔

 

خیال رہے کہ لگ بھگ تین ہفتہ قبل شام میں باغیوں نے بہت تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے صرف 11 دن میں ملک کے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا اور گزشتہ اتوار کو دارالحکومت دمشق میں داخل ہوکر 24 سال سے حکومت کرنے والے بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا تھا۔بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی روس چلے گئے تھے

 

جہاں انھیں سیاسی پناہ دی گئی ہے۔بشار الاسد کا کہنا ہے کہ “ان واقعات کے دوران میں نے کسی بھی لمحہ عہدہ چھوڑنے یا پناہ لینے پر غور نہیں کیا۔ میرا مقصد دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنا تھا۔”

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *