'ذاکر حسین زندہ ہیں، موت کی خبریں بے بنیاد'، بہن خورشیدکا بیان

[]

ذاکر حسین کی بہن خورشید اولیا ءنے طبلہ ساز والے کی موت کی خبروں کو غلط قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ ایسی جھوٹی خبریں نہ پھیلائیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

اے بی پی نیوز نے لندن میں رہنے والے ذاکر حسین کی بڑی بہن خورشید اولیا ءسے بات کی۔ خورشید اولیاء نے بھائی ذاکر حسین کی موت کی خبر کو غلط قرار دیا۔خورشید نے کہا کہ ان کی بیٹی اس وقت سین فرانسسکو کے اسپتال میں ہے اور کچھ عرصہ قبل ان کی بیٹی نے انہیں بتایا تھا کہ ذاکر حسین زندہ ہیں اور ان کی موت کی تمام اطلاعات غلط ہیں۔

خورشید نے اے بی پی نیوز کو بتایا کہ ان کی حالت نازک ہے، لیکن وہ زندہ ہیں۔ ذاکر حسین کی بہن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موت کی خبریں پھیلانے والے کس کی طرف سے ان کی موت کی تصدیق کر رہے ہیں اور ایسا کیوں کر رہے ہیں جبکہ اہل خانہ نے ابھی تک ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

خورشید نے کہا کہ ان کے بھائی کے بیمار ہونے کی وجہ سے انہیں امریکہ جانا پڑا لیکن کسی وجہ سے وہ نہ جا سکیں اور بیٹی کو وہاں بھیجنا پڑا۔ خورشید نے کہا کہ زیادہ کام، ادھر ادھر بھاگنا، تھکاوٹ، آرام کی کمی، خوراک پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے ذاکر کا دل اور جگر بری طرح متاثر ہوا ہے، خورشید نے لوگوں اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس طرح ان کی موت کی خبر نہ پھیلائیں۔

ذاکر حسین مشہور طبلہ ساز اللہ رکھا خان کے بیٹے ہیں۔ ذاکر حسین نے 7 سال کی عمر میں طبلہ سیکھنا شروع کیا اور 12 سال کی عمر میں ملک بھر کا سفر کرتے ہوئے پرفارم کرنا شروع کیا۔ حکومت ہند نے ذاکر حسین کو 1988 میں پدم شری، 2002 میں پدم بھوشن اور سال 2023 میں پدم وبھوشن جیسے اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازا ہے۔ ذاکر حسین کو 1990 میں موسیقی کے اعلیٰ ترین اعزاز ’سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ‘ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ استاد ذاکر حسین کو اپنے کیرئیر میں 7 بار گریمی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا جس میں سے انہوں نے 4 بار یہ ایوارڈ اپنے نام کیا۔(نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ کے انپٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *