[]
عاپ حکومت نے اسمبلی انتخابات سے پہلے خواتین ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے 1000 روپے ماہانہ دینے کا منصوبہ منظور کر لیا۔ کابینہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ آتشی کی صدارت میں فیصلہ ہوا
دہلی میں اسمبلی انتخابات کافی قریب ہیں۔ ایسے میں سبھی جماعتوں نے اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ ایسے میں عام آدمی پارٹی حکومت نے دہلی کی خاتون ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے رواں مالی سال میں دہلی میں 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کی خواتین کو فی ماہ 1000 روپے ‘مکھیہ منتری مہیلا سمّان ندھی’ کے طور پر دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کو دہلی کابینہ نے آج اپنی منظوری دے دی ہے۔ اب اس تجویز کو لیفٹیننٹ گورنر کے پاس حتمی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔
جمعرات کو وزیر اعلیٰ آتشی کی صدارت میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں اس منصوبہ کو منظوری دے دی گئی۔ اس کے تحت دہلی میں رہنے والی 18 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔ اس منصوبہ کو لے کر سب سے پہلے وزیر اعلیٰ آتشی نے رواں مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے دوران لوگوں کو آگاہ کیا تھا۔ 4 مارچ کو قانون اسز اسمبلی میں حکومت نے اس منصوبہ کے بارے میں اعلان کیا۔
اس سلسلے میں اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ یہ دہلی کی خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں بڑھایا گیا ایک بہتر قدم ہے۔ اب خواتین کو سالانہ 12 ہزار روپے کی سوغات ملنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ 18 سال سے زیادہ عمر کی سبھی ماؤں، بہن-بیٹیوں کو اب وزیر اعلیٰ خاتون اعزاز منصوبہ کے تحت 1000 روپے فی ماہ دیئے جائیں گے۔
اروند کیجریوال نے یہ بھی کہا ہے کہ بعد میں خاتون اعزاز منصوبہ کی رقم کو ایک ہزار سے بڑھا کر 2100 روپے کر دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ انتخاب کے بعد یہ رقم بڑھائی جائے گی۔ یعنی مارچ سے لے کر اپریل تک خواتین کے کھاتے میں 2100روپے آ سکتے ہیں۔
اس منصوبہ کے تحت 18 سے لے کر 60 سال کی خواتین کو شامل کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی اس کے کچھ ضابطے بھی ہیں۔ جو خواتین سرکاری نوکری میں ہیں یا پھر پنشن لے رہی ہیں، انہیں اس منصوبہ سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جو خواتین اپنا آئی ٹی آر فائل کرتی ہیں وہ بھی اس منصوبہ سے مستفیض نہیں ہو پائیں گی۔ جن خواتین کا اپنا کاروبار ہے یا پھر دہلی کی رہنے والی نہیں ہیں، وہ بھی اس منصوبہ میں درخواست نہیں کر پائیں گی۔ یعنی آپ کے پاس دہلی کا آدھار کارڈ یا پھر ووٹر آئی ڈی کارڈ ہونا ضروری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔