قم المقدسہ ایران میں عالمی اجتماع
(بعنوان شہیدمقاومت)
قم،ایران میں مدرسہ مومنیہ،قرآن وعترت فاونڈیشن،رہروان شہید سلیمانیؒ کی زحمتوں کے نتیجے میں بعنوان شہیدمقاومت
بتاریخ ۲۵/اکتوبر۲۰۲۴/۔ ( سید شمع محمد:)عالمی اجتماع ہوا،یہ پروگرام نمازمغربین کے بعد ٹھیک ۷بجے تلاوت قرآن مجید سے شروع ہوا ۔ اس پروگرام کےناظم مولاناسیدشمع محمدرضوی تھے جنہوں نے سب سے پہلےتلاوت قرآن مجید کے لئے افغانستان ملک کےجناب محمد بخش رضائی کودعوت دی اوراسکے بعد افتتاحی تقریر کے لئے مقدس عالم دین حجت الاسلام والمسلمین آقای شیخ عباس مداحی کوآوازدی،آپ نے اپنی افتتاحی تقریر میں لوگوں آیت حدیث کے پڑھنے پر زوردیااورمزیدفرمایا!عبادت ،محبت ،ریاضت اورراہ شہادت کاجذبہ دلوں میں اجاگر رکھیں
اس پروگرام میں اکثرممالک کی برجستہ شخصیتوں نے شرکت کی اوراپنے اہم خیالات سے سامعیین کے قلوب کوروشن اورمنور کئے۔ کافی ملکوں کے شعرائے نے منظوم نذرانہ عقیدت کے ساتھ شرکت فرمائی مگروقت کم رہنے کی وجہ سے بہت سے لوگوں سے معذرت کرنی پڑی اور شہداورشہدا پرترانہ کے لئے ملک پاکستان کے اچھے لب ولہجے کے مالک جناب محمدرضاصالح بھشتی کودعوت دی گئی اورانکے فورابعد ملک ہندوستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان شاعر جناب عرفان حیدرکوناظم محترم نے آوازدی ،ماحول علمی معنوی اورحماسہ ای ہونے کی وجہ سے سیدشمع محمدرضوی نے بھی بہترین حماسہ ای کلام پیش کئے۔ چونکہ فضائے علم وعمل میں یہ کاروان آگے بڑھ رہاتھاجسکے سبب ضرورت تھی ایک برجستہ اورعنوان مذکورہ کے ماہر مسول محترم کی لہذا مدیرکل معاونت فرھنگی المصطفیٰ آقای رضائی مدظلہ العالی کودعوت دی گئی جنہوں نے فرمایا تفصیلی مطالب پیش کئے جوآیندہ پیش کئے جائیں گے! اس پروگرام کے ایک اہم اورمعززشخصیتوں میں سے سردارمحمدرضاموحد(قم،ایران،اشٹیٹ کے فوجی کمانڈرکے سردار)مدظلہ العالی تھے آپ نے اس اہم پروگرام کی ضرورت پر کافی تشویق کی اور حجت الاسلام والمسلمین سیدشمع محمدرضوی کاشکریہ اداکیا اور پھر فرمایا! دنیانے غالباایران کے بارنمیں ابھی غوروفکر زیادہ نہیں کیا، یہ علاقہ جوارآل محمدہے یہاں عشاق ولایت پلتے ہیں،جوان سے ٹکڑایاوہ چورچور ہوا،عشق حسین کربلائی راہ پر لے جاتاہے جہاں تقدیریں سنورتی ہیں،جہاں بصیرتوں کے پہرے ملتے ہیں۔میں اس عالمی پروگرام میں دنیائے افکار کودعوت دیتاہوں غوروفکرکریں سچائی کاراستہ کھلاہے ذلیلانہ اورظالمانہ حرکت کے بجائے مظلوم بچوں کوتہہ تیغ کرنے والوں کی حمایت کے بجائےایساگلستان بنائیں جسمیں گنچے کھلیں معصوم بچوں اورنونہالوں کے پھول کھلیں۔اوریہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یادرکھیں ہم لاوارث نہیں بلکہ ہماراوارث زندہ ہے۔
اطلاع کے مطابق پروگرام اپنے شباب پر تھاکہ علمی فضاکوبرقراررکھنے کے لئے ایک اہم کتاب کابھی ان بزرگوارکے ہاتھوں رسم اجراع ا!
ضروت کتاب :؎ لبنان کہ قایدحجت الاسلام والمسلمین مولاناسید حسن نصراللہ ؒ بتاریخ ۲۷ستمبر۲۰۲۴عیسوی ،جمعہ دن ظالم اورسفاکی حملوں سے شہیدہونے پریہ خبر بتاریخ ۲۸ستمبر۲۰۲۴عیسوی ،بروزسنیچر ایران کی ٹی وی سے نشراورجب سرکاری طورپر اعلان ہوتاہے،توساری دنیاکے ساتھ پوراایران سیاہ پوش دکھائی دیتاہے ،ہرجگہ سے ماتم ونوحہ کی صدائیں گونجنے لگی اوراس غم کوسنکر کوئی اپنے قابومیں نہ رہا،مجالس کابھی مرتب سلسلہ جاری رہا،عالم ،محقین اور مسولین حضرات کاخصوصی اورعمومی پروگرام منعقدہونے لگا۔بتاریخ ۲۹ستمبر۲۰۲۴عیسوی ،بروزاتوار شام ۴بجے مدرسہ حجتیہ میں جامعت المصطفیٰ العالمیہ کی جانب سے ایک عظیم اجتماع ہوا جسمیں کئی ہزارلوگوں کی شرکت رہی۔
اس پروگرام کے لئےمجھے بھی دعوت نامہ دیاگیا اورجسکے سبب میری شرکت نظم ونثر کے ساتھ بھرپوررہی اور حماسہ ای انقلابی آوازگونجنے لگی،رات کے ۱۱/بجے جامعت المصطفیٰ کے بین الملل کے مسول حجت الاسلام والمسلمین آقای قنبری مدظلہ العالی سےمیری گفتگوہوتی ہے،آپ نے فرمایا! اگرممکن ہوتواشعار حماسی کے ساتھ چندروزپروگرام میں آپ شرکت فرمائیں،تاکہ ایران کے معتبرٹیلی ویژن سے پروگرام نشر ہو،بحرحال یہ باتیں سبب بنیں کہ دس دن میں ایک مجموعہ اشعار اس عنوان سے پیش ہو۔لیجئے وہ دن بھی آئے کہ ! ۶۰۰/اشعار جوکل ۱۰ دن کی فعالیت ہےجو۴/ربیع الثانی کوآمادہ ہوکر۱۸ربیع الثانی ۱۴۴۶ھ/ کوچھپ کر محبان اہل بیت کی خدمت میں اب پیش ہونے جارہی ہے۔
کتاب مجموعہ اشعار: الحمدللہ/ قطعات/اورتعزیتی نظم، آمادہ ہوکرپیش خدمت ہونےپریہ سن کربیحدتعجب ہواکہ ایک مجموعہ جومہینوں کاکام ہوتاہےوہ دس دن میں آمادہ ہوجائے یہ لطف خداوندی اورشہیدکے خون کی برکت کے علاوہ کچھ نہیں،خداکرے یہ محنت رنگ لائے اورنشرکے اصلی ہدف کاتعارف ہوسکےتاکہ اردوحماسائی اورانقلابی اشعار سے بھی دنیاکے عقیدت مندوں کی پیاس بجھ سکے ۔۔۔
اس عالمی اجتماع میں راوی محترم کوبھی دعوت دی گئی،،ناظم محترم نے انکی اہمیت کے سلسلے فرمایا!سب سے
پہلے راوی عنوان کوسمجھنے کی ضرورت ہے ،حوزہ علمیہ قم میں مدرسہ مومنیہ جومدرسہ جامعت المصطفیٰ العالمیہ ہے جسے مدرسہ مجتھہد پرور کہاجاتاہے حضرت آقای خیریان مدظلہ العالی کی سرپرستی میں طلاب عزیز محنت کرتے ہوئے لطف بی بی کریمہ اہل بیت کوئی برجستہ محقق توکوئی خطیب اور مولف توکوئی راوی حدیث وبیان ہوتاہے،وضوکرنے کاطریقہ ۔واجبات نماز کومخصوص اندازمیں پڑھنے کے سلسلے سے نبی وامام کے راوی کبھی حضرت زرارہؒ توکبھی حضرت جابر جیسے روایان نے سہارادے کر مذہب حقہ کی ترویج کی اسی طرح شہیداورشہداع کے راوی کی ضرورت تھی ،اس مقاپ پر دنیاکے محصلین جمع ہوتے ہیں لہذا مکتب سردارسلیمانیؒ سے کوئی تحقیق اورقوی مدارک کو تبیین کے لئے حاصل کرناچاہتاہے تووہ اسی مکتب کے راوی سے حاصل کرے اسی سبب معززراوی محترم راوی مکتب حاج قاسم وجبھہ مقاومت جنان مجتبیٰ سیاری مدظلہ العالی ،کودعوت دی گئی کہ جنہوں نے اہم نکات کوپیش کئے اوراس عنوان کے سلسلے کوجاری رکھنے پرتاکید کی،،پروگرام اپنے آخرئی مرحلے پر پہونچاتو معاونت فرھنگی مجتمع آموزش عالی فقہ حجت الاسلام والمسمین آقای محمدصرفیمدظلہ العالی ، کودعوت دی گئی جنہوں نے اپنی تقریر اوراپنے اہم بیان سےاسرائیل کومحکوم کیا ،آپ کی انقلابی تقریر سے اس اجتماع بزرگ کے لوگوں میں جوش وجذبے بیش ازحدجاگے اور زیرنظارت حضرت آقای خیریان مدظلہ العالیاسرائیل کے جھنڈے کوجلایا اور اسرائیل مردہ بعدکے نعرے سے پوراعلاقہ گونج اٹھا