[]
مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین نیوز چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے آج اپنے خطاب میں کہا: غزہ کے باشندوں کے خلاف صیہونی رجیم کے جرائم دل دہلانے والے ہیں جن کی انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس غاصب حکومت نے فلسطینیوں کی لاشوں کو مسخ کرنے اور ان کے جسم کے اعضاء چرانے جیسے وحشت ناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن نے فلسطینی قوم کی نسل کشی کے لیے تمام غیر انسانی اور سفاک طریقے استعمال کیے ہیں جن میں انہیں بھوکا رکھ کر مارنا اور غزہ میں وبائی امراض کا پھیلاو اور جراثیمی جارحیت شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کے یہ خوف ناک جرائم اور غزہ میں قتل و غارت گری عالمی بدمعاش امریکہ کی مکمل حمایت سے ہو رہی ہے اور امریکہ ہی غزہ کے باشندوں کی نسل کشی میں شریک ہے۔
انہوں نے مغربی ممالک کی دوغلی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہود دشمنی کا عنوان مغربی ممالک میں اسی وقت اٹھایا جاتا ہے جب صہیونی رجیم کے مفادات کے خلاف ہو۔ جرمنی میں وہ ایک ایسا قانون منظور کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جو صہیونی دشمن پر صرف تنقید کرنے کو بھی یہود دشمنی قرار دیتا ہے۔ جو بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنا چاہتا ہے اسے مغرب میں یہود مخالف قرار دیا جاتا ہے۔ جب کہ امریکی ایوان نمائندگان میں بعض افراد نے فلسطینی قوم پر ایٹم بم تک برسانے کی مہم چلائی۔ یہ عمل مغرب کی پرلے درجے کی درندگی کو ظاہر کرتا ہے۔
یمن کی انصار اللہ کے رہبر نے تاکید کی کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کی درخواست کے بعد اس ملک کی یونیورسٹیوں کے طلباء پر تشدد کر کے انسانی حقوق کو پامال کیا گیا ۔ آج امریکی حکومت ملک کی یونیورسٹیوں کو جیلوں میں تبدیل کرچکی ہے اور معترض طلباء کے خلاف پرتشدد کاروائیاں کر رہی ہے۔ امریکی صدر اور حکام نے اس ملک کی یونیورسٹیوں میں احتجاج کرنے والوں کو نکال باہر کرنے کی دھمکی دی ہے۔ جو کہ امریکی جمہوریت اور آزادی اظہار کے قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ اس ملک استکباری ذہنیت کی نشاندہی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیشتر اسلامی ممالک کے بزدلانہ موقف کے باوجود فلسطینی عوام اور مزاحمتی قوتیں ثابت قدمی کے ساتھ میدان میں کھڑی ہیں۔ غزہ کی پٹی کے شمال اور مرکز میں فلسطینی فورسز کی جوابی کارروائیوں کا تسلسل بے مثال اور قابل تعریف ہے، جس سے صہیونی دشمن کو شدید دھچکا لگا ہے۔ جارحیت پسند صیہونیوں میں نفسیاتی بیماریوں کی بڑھتی ہوئی شرح ان کی شکست کی واضح علامت ہے۔ کیونکہ وہ نہ تو اپنے قیدیوں کو چھڑا سکے اور نہ ہی فلسطینی مزاحمت کو روک سکے۔ صیہونی رجیم غزہ کی دلدل میں بری طرح پھنس چکی ہے۔