[]
نظام آباد 24/ اپریل (اردو لیکس) تلنگانہ کے شہر نظام آباد کی مشہور و معروف تاریخی مسجد کچیاں واقع گاندھی چوک کی قابل اعتراض تصویر وائرل ہونے کے بعد مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔
تفصیلات کے بموجب ہنومان جینتی کے موقع پر سمپت سنی نامی ایک نوجوان نے اپنے فیس بک اوت انسٹاگرام پیج پر مسجد کچیاں کی تصویر سے چھیڑ چھاڑخانی کے ذریعہ مسجد کے میناروں پر بھگوا پرچم نصب کرنے کے علاوہ مسجد کے سامنے اپنے ہاتھ میں ایک زعفرانی پوسٹر جس پر کٹر ہندو تحریر لئے کھڑا دیکھایا گیا اپ لوڈ کی تھی اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے مجلس اتحاد المسلمین کے ایک نمائندہ وفد محمد ادریس خان ڈپٹی میئر میونسپل کارپوریشن کی قیادت میں اے سی پی نظام آباد راجہ وینکٹ ریڈی سے ان کے چمبر میں ملاقات کرتے ہوئے ایک تحریری یادداشت بیش کرتے ہوئے سمپت سنی(sampath sunnyکے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا
وفد نے اے سی پی کو بتایا کہ پارلیمنٹ انتخابات کے تناظر میں دونوں فریقوں کے درمیان فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے کے تحت منصوبے بند طور انتہائی اشتعال انگیز پوسٹر پوسٹ کیا ہے جس سے مسلمان کے جذبات شدید طور پر مجروح ہونے کے ساتھ ساتھ مسجد کا تقدس پامال ہوا ہے
اے سی پی نے وفد کو اس بات کا تیقن دیا کہ اس خاطی ملزم کو بہت جلد گرفتار کرتے ہوئے ریمانڈ کیا جائیگا وفد میں مجلس کارپورئٹرس نصیر احمد ،میر ارشاد علی سمیر،نمائندہ کارپوریٹرسریاض احمد ، محمد عبدالغفور مقیم ، محمد محتسن، معتمد ٹاؤن مجلس و کواپشن رکن شہباز احمد ، سرگرم قائد مجلس خلیل احمد شامل تھے
واضح رہے کہ چند دن قبل شروع پسندوں نے نظام آباد کے تاریخی قلعہ کے دروازے کو زعفرانی رنگ کردیا تھا اس معاملے میں مجلس کی نمائندگی پر بی جے پی کارپوریٹر سمیت 14 افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا