[]
ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ ان وضاحتوں پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے عہدیدار سے دوپہر 2 بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ مائیکرو کنٹرولر کنٹرول یونٹ میں ہے یا وی وی پییٹ، کیا مائیکرو کنٹرولر ایک بار پروگرام کے قابل ہے یا اسے دوبارہ پروگرام کیا جاسکتا ہے، آپ کے پاس کتنے سمبل لوڈنگ یونٹ ہیں، آپ ڈیٹا 30 دنوں تک محفوظ رکھتے ہیں یا 45 دنوں تک اور ای وی ایم کی تینوں یونٹ کی کیا ایک ساتھ سیلنگ ہوتی ہے یا کنٹرول یونیٹ اور وی وی پیٹ کا الگ رکھا جاتا ہے؟
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں 18 اپریل کو سماعت مکمل کی تھی لیکن ججوں نے کچھ اور پہلوؤں پر وضاحت کی ضرورت محسوس کی۔ اس ضمن میں داخل کی گئی عرضداشتوں میں تمام وی وی پیٹ سلپس کو شمار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے تحریری جواب اور اکثر پوچھے گئے سوالات کو دیکھنے کے بعد عدالت نے کچھ اور پہلوؤں کو سمجھنے کی ضرورت سمجھی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ فیصلہ آج ہی 2 بجے آجائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے جمعرات (18 اپریل) کو سپریم کورٹ میں ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے کی سماعت ہوئی تھی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا تھا کہ انتخابی عمل میں شفافیت ہونی چاہیے۔ عدالت نے کمیشن سے سوال کیا کہ وہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیل سے وضاحت کرے۔ اس وقت جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہا تھا کہ یہ (ایک) انتخابی عمل ہے، اس میں شفافیت ہونی چاہیے۔ کسی کو یہ خدشہ نہیں ہونا چاہیے کہ جس چیز کی امید کی جا رہی ہے، وہ نہیں ہو رہی ہے۔