[]
نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی پر ان کے اس ریمارک کے لئے تنقید کرتے ہوئے کہ کانگریس دولت دوبارہ بانٹ دے گی‘ رکن راجیہ سبھا کپل سبل نے پیر کے دن کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں سیاسی بیانیہ میں ایسی پستی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے اس سلسلہ میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایک دن قبل وزیراعظم نے کہا تھا کہ کانگریس اگر برسراقتدار آئی تو وہ عوام کی دولت پھر مسلمانوں میں بانٹ دے گی۔ انہوں نے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے اس ریمارک کا حوالہ دیا تھا کہ ملک کے وسائل پر پہلا حق اقلیتی فرقہ کا ہے۔
کپل سبل نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم کی تقریر سے کروڑہا لوگوں کو مایوسی ہوئی۔ 1950 کے دہے سے شاید ہی کسی وزیراعظم نے ایسا بیان دیا ہوگا۔ تقریر میں ہماری اقلیتوں کو جو ہندوستان میں کئی سالوں سے رہ رہی ہیں‘ درانداز کہا گیا۔ یہ کس قسم کی سیاست ہے؟۔
کپل سبل نے وزیراعظم کے ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ رام مندر کی بات کرتے ہیں‘ مندر کا افتتاح کرتے ہیں اور دوسری طرف نفرت پھیلاتے ہیں۔ سب کا ساتھ‘ سب کا وکاس‘ سب کا وشواس کہاں ہے؟۔ آپ نفرت کی بنیاد پر ملک کو نہیں چلاسکتے۔
کپل سبل نے کہا کہ انہیں ان ریمارکس سے مایوسی ہوئی کیونکہ وہ وزیراعظم کے عہدہ اور اس پر فائز شخص کا احترام کرتے ہیں لیکن جب وزیراعظم احترام کے لائق نہ رہے تو ملک کے دانشوروں کو آگے آنا چاہئے۔ انہوں نے مودی کے ریمارکس پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔
کانگریس کے سابق قائد نے کہا کہ ہم آر ایس ایس کی مخالفت کرتے ہیں اور مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے لیکن مجھے پتہ ہے کہ آر ایس ایس نے مودی کو ایسی باتیں نہیں سکھائی ہوں گی۔ یہ آر ایس ایس کا کلچر نہیں ہے۔ یہ باتیں کہاں سے آئیں۔ کپل سبل نے کہا کہ وزیراعظم دولت کی بات ایسے وقت کررہے ہیں جبکہ ملک کی 40 فیصد سے زائد دولت آبادی کے ایک فیصد حصہ کے ہاتھوں میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ کانگریس دراندازوں میں دولت بانٹ دے گی۔ کیا ملک کی 20 فیصد آبادی کی کوئی اہمیت نہیں؟۔ ہندوستان کی تاریخ میں سیاسی بیانیہ اتنا پست کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس نے مودی کی اس تقریر پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کو اس بیان کی مذمت کرنی چاہئے۔
مودی کو نوٹس دینی چاہئے اور چیانلس کو ہدایت دینی چاہئے کہ اس تقریر کو دوبارہ نہ دکھایا جائے۔ رکن راجیہ سبھا نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سچ نہیں بول رہے ہیں۔ کانگریس اور خاص طورپر منموہن سنگھ کا کبھی بھی یہ ارادہ نہیں تھا کہ ملک کی دولت ایک فرقہ کو چلی جائے۔
کانگریس اور منموہن سنگھ ہمیشہ کوشاں رہے کہ درج فہرست ذاتوں‘ قبائل‘ محروم طبقات اور اقلیتوں کی حالت سدھاری جائے اور ایسا کرنا غلط نہیں۔ یوپی اے حکومت میں وزیر رہ چکے کپل سبل نے کہا کہ مودی ایسی بھڑکاؤ تقریریں کرتے ہوئے اور نفرت پھیلاتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ سب کا ساتھ‘ سب کا وکاس بھول چکے ہیں۔ مودی جی کسی کو بھی آپ پر وشواش نہیں رہا۔
انہوں نے زوردے کر کہا کہ تقاریر ترقی اور ملک کی خوشحالی پر کی جانی چاہئیں۔ راجستھان کے بانسواڑہ میں ریالی سے خطاب میں مودی نے کہا تھا کہ کانگریس‘ ملک کے عوام کی محنت کی کمائی دراندازوں اور ان لوگوں کو دینا چاہتی ہے جو زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔
کانگریس حکومت نے اپنے دور میں کہا تھا کہ ملک کے اثاثوں پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے۔ 2006 میں نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی 52 ویں میٹنگ سے خطاب میں منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ ہماری مجموعی ترجیحات واضح ہیں۔ انہوں نے درج فہرست ذاتوں‘ قبائل‘ دیگر پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے ساتھ خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود کی بات کہی تھی۔