نئی دہلی: امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ نے شوبز کی کئی معروف شخصیات کے مہنگے اور پُرتعیش گھروں کو خاکستر کر دیا۔ ان میں ایک معروف اداکار جیمز ووڈ بھی شامل ہیں جو سی این این کے لائیو شو میں آ کر اس المیے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔
جیمز ووڈ جو دو بار آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہو چکے ہیں اور تین ایمی ایوارڈز جیت چکے ہیں، نے بتایا کہ ان کا عالیشان گھر بھی لاس اینجلس کے جنگلات سے گھری پُرفضا علاقے پیسیفک پیلیسیڈز میں واقع تھا، جو شوبز کی دیگر کئی اہم شخصیات کا بھی مسکن ہے۔ انہوں نے انٹرویو میں روتے ہوئے کہا کہ “یہ کیسا المیہ ہے، ایک دن آپ اپنے گھر کے سوئمنگ پول میں نہا رہے ہوتے ہیں اور اگلے ہی دن پورا گھر راکھ کا ڈھیر بن چکا ہوتا ہے۔”
یہ وہی جیمز ووڈ ہیں جنھوں نے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر خوشی کا اظہار کیا تھا اور فلسطینی نسل کشی کی حمایت کی تھی۔ اس وقت انہوں نے اپنی ٹوئٹس میں لکھا تھا، “ان سب کو مار ڈالو، شاباش نیتن یاہو، آپ نے امریکی کٹھ پتلیوں کی ایک نہ سنی۔ حملے جاری رکھیں۔”
جیمز ووڈ کی روتی ہوئی ویڈیو جب سی این این کے انٹرویو میں وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین نے انہیں یاد دلایا کہ وہ کیسے فلسطینیوں پر مظالم کی حمایت کیا کرتے تھے۔ ایک صارف نے سوال کیا کہ “ظلم کی حمایت کرنے پر کیا پچھتاوا نہیں ہوتا؟ بے گھر ہونے کی تکلیف اور اپنے گھر کو جلتا دیکھ کر کیا فلسطینیوں کی حالت یاد نہیں آتی؟”
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح عالمی سطح پر ہونے والے مظالم انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں اور کبھی کبھار انصاف کے معاملے میں بھی حقیقت سامنے آتی ہے۔