[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، قم المقدسہ میں واقع مدرسہ امام خمینیؒ کے شہید عارف حسینی ہال میں یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر تحریر پوسٹ، انجمن محبان آل یاسینؑ،انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین، مرکز افکار اسلامی انجمنوں کے زیر اہتمام ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مقررین نے آل سعود کے مظالم کے خلاف اپنی آوازیں بلند کیں اور جنت البقیع کی تعمیر کا مطالبہ کیا، ساتھ ہی گذشتہ 101 سال کے نشیب و فراز کا تذکرہ کیا، شعرائے کرام جیسے مولانا سید عامر عباس عابدی نوگانوی اور مولانا اظہر باقر خان جونپوری نے بقیع اور حضرت فاطمہ زہرا (س) کے حوالے سے اشعار پیش کئے۔
ایرانی معروف خطیب حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سو سال پہلے جب آل سعود نے جنت البقیع کو مسمار کیا تھا تو پندرہ مفتیوں نے جنت قبور پاک کو مسمار کرنے کا فتویٰ صادر کیا تھا، اس سلسلے میں انہوں نے چند چیزوں کے بارے میں بیان کیا تھا کہ کیا کیا چیزں اسلام کے خلاف ہیں، شیعہ علماء نے اس کے جواب میں کتابیں لکھیں، وہابیت اس وقت قدیمی اور ماڈرن دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے، اس وقت وہابیت ماڈرن وہابیت ہے جو صرف پیسوں کے بل پر چل رہی ہے، عقائد کے بل پر نہیں۔
انہوں نے کانفرنس کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہو رہی کہ اس عظیم مناسبت پر اسطرح کی کانفرنس منعقد کی گئی، ہمیں چاہیے کہ اس طرح کے کانفرنس منعقد کر کے آئندہ نسل تک اس پیغام کو پہنچائیں کہ جنت البقیع میں ائمہ معصومین علیہم السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبور کو کس نے مسمار کیا تھا۔
کانفرنس کے آخری خطیب حجۃ الاسلام والمسلمین سید احتشام عباس زیدی نے کہا کہ عالم اسلام میں جہالت سب سے بڑا مرض ہے، داعش، طالبان، بوکوحرام وغیرہ جیسے دہشت گرد عناصر جہالت اور وہابیت کے پروردہ ہیں، ان کی کوشش کی تھی کہ مسلمانوں میں رعب و وحشت کو قائم رکھا جائے، لیکن جمہوریہ اسلامی ایران کے بعد ہم دیکھ رہے ہیں بن سلمان خود وہابیت کے پیر پر کلہاڑی مار رہا ہے، اب نہ جانے یہ کیسی وہابیت ہے جس میں ہر وہ کام ہو رہا ہے جو اسلام کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم صرف جنت البقیع کے سلسلے میں آواز اٹھاتے تو شاید ہماری آواز میں اتنی طاقت نہ ہوتی اور دب جاتی، لیکن امام خمینیؒ نے یہودیت اور وہابیت کے خلاف آواز اٹھائی ، اسی طرح اسرائیل کے خلاف ایران کے حملوں میں سعود عرب کا اسرائیل کی حمایت میں کردار ادا کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آل سعود ہرگز مسلمان نہیں ہیں۔