[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے پانچ رکنی آئینی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ ایک بار جج کا عہدہ چھوڑنے کے بعد ان کے خیالات پابند حقائق نہیں، بلکہ محض رائے ہوتے ہیں۔
جسٹس چندر چوڑ نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے راجیہ سبھا میں دئے گئے ایک بیان کا سینئر وکیل کپل سبل کے ذریعہ پانچ رکنی آئینی بنچ کے سامنے آرٹیکل 370 کی سماعت کے دوران بیان کرنے پریہ تبصرہ کیا۔
نامزد راجیہ سبھا ایم پی جسٹس گوگوئی نے پیر کو نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری (این سی ٹی) دہلی حکومت (ترمیمی) بل 2023 پربحث میں حصہ لیاتھا۔ اس دوران، انہوں نے کہا تھا کہ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں “قابل بحث عدالتی بنیاد” ہے۔
جسٹس گوگوئی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرنے والے آرڈیننس کو تبدیل کرنے کے لیے مرکزکی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی طرف سے لائے گئے بل کے حق میں بات کی تھی۔
سبل نے بنچ کے سامنے کہا، آپ کے ایک قابل احترام ساتھی نے کہا ہے کہ درحقیقت بنیادی ڈھانچہ کا نظریہ بھی قابل اعتراض ہے۔” سبل کا جواب دیتے ہوئے جسٹس چندر چوڑ نے کہا، “مسٹر سبل، جب آپ کسی ساتھی کا حوالہ دیتے ہیں، تو آپ کو موجودہ ساتھی کا حوالہ دینا ہوگا۔”
انہوں نے کہا، ’’ ایک بار جب ہم جج نہیں رہ جاتے تو وہ (ریٹائرڈ ججوں کے خیالات) رائے بن جاتے ہیں، پابند حقائق نہیں ہوتے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مداخلت کرتے ہوئے تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی کے دوران کیا ہوتا ہے، اس پر پارلیمنٹ بحث نہیں کرتی۔