جرمنی: رہائش کے اخراجات تقریباﹰ ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئے

[]

دارالحکومت برلن کے پوش علاقے میں چار کمرے کےایک اپارٹمنٹ کا کرایہ آٹھ ہزار یورو سے بھی زائد ہے۔ شرح سود کو مدنظر رکھا جائے تو جرمنوں کے لیے اپنا گھر خریدنا بھی تقریباﹰ ناممکن ہوجاتا ہے۔

جرمنی: رہائش کے اخراجات تقریباﹰ ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئے
جرمنی: رہائش کے اخراجات تقریباﹰ ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئے
user

Dw

جرمنی روایتی طور پر ایک کرایہ داروں کی قوم ہے۔ پورے یورپ میں تقریباﹰ 70 فیصد آبادی اپنےگھروں یا اپارٹمنٹس کی مالک ہے۔ جرمنی میں تاہم یہ تعداد صرف 46 فیصد ہے اور بڑے جرمن شہروں میں تو یہ تناسب اور بھی کم ہے۔

اگر آپ برلن میں کسی اچھی جگہ پر ایک اچھا اپارٹمنٹ کرائے پر لینا چاہتے ہیں تو آپ کو بہت سی رقم کی ضرورت ہوگی۔ برلن کے ایک پوش علاقے شارلٹنبرگ ڈسٹرکٹ میں ایک 182 مربع میٹر، فرنشڈ ”حیرت انگیز طور پر کشادہ چارکمروں کے اپارٹمنٹ‘‘ کا کرایہ 8,190 یورو ماہانہ ہے۔ اس کے علاوہ ہیٹنگ، بجلی اور دیگر اخراجات، جو کہ فی مربع میٹر 50 یورو ہیں اس کرائے میں شامل نہیں۔

جون 2015ء میں جرمن سول کوڈ میں کرائے کی قیمت کی ایک حد شامل کی گئی تھی۔ اس کے مطابق کرائے داری کے نئے معاہدے پر دستخط کرتے وقت، کرایہ مقامی تقابلی کرائے دس فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ لیکن برلن اور دوسرے بڑے شہروں میں مکانوں کے مالکان نے کرایے کی اس حد کے ارد گرد ایک منافع بخش طریقہ تلاش کیا ہے۔ کرائے کی یہ حد فرنشڈ اپارٹمنٹس اور مختصر کرائے کی مدت کے معاہدوں پر لاگو نہیں ہوتی۔ لہذا اب برلن میں تمام اپارٹمنٹس میں سے آدھے سے زیادہ کو ‘فرنشڈ‘کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

جرمنی میں 6.50 سے 7.50 فی مربع میٹر کرایہ کی سطح کو سماجی طور پر قابل قبول سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس قیمت پر آپ کو ان دنوں برلن کے مضافات میں ایک اپارٹمنٹ بھی نہیں مل سکتا۔ وفاقی شماریاتی دفتر کے مطابق جرمنی میں ٹیکس اور سماجی تحفظ کی ادائیگیوں کی کٹوتی کے بعد فی کس اوسط آمدنی فی الحال 2,165 یورو ہے۔ اس آمدنی کا تقریباً ایک تہائی کرائے پر خرچ ہوتا ہے۔ لیکن یہ بھی اکثر کافی نہیں ہوتا۔ ایک مربع میٹر کا کرایہ میونخ میں اب 19، اشٹٹ گارٹ میں 18، ڈوسلڈورف اور کولون میں 12سے 13 اور برلن میں11 یورو ہے۔

رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

دنیا بھر میں رئیل اسٹیٹ کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ فار سوئس اکنامک پالیسی نے اپنے ایک مطالعے میں پایا کہ اگلے 10 سالوں میں اوسطاً سالانہ قیمت میں نو فیصد اضافہ متوقع ہے۔ جرمنی کے لیے یہ اضافہ سات فیصد رکھا گیا ہے۔ اگر قرضوں پر بڑھتی ہوئی شرح سود کو مدنظر رکھا جائے تو بہت سے جرمنوں کے لیے گھر یا اپارٹمنٹ خریدنا ناقابل برداشت ہو جاتا ہے۔ واحد سستی آپشن پرانے گھر ہیں، جن میں پرانے فوسل فیول ہیٹنگ سسٹم ہیں، جنہیں اگلے چند سالوں میں تبدیل کرنا پڑے گا۔

پراپرٹی خریدنے کا کوئی آپشن نہیں ہے، کرائے پر لینا ہی واحد متبادل ہے۔ یہ رینٹل مارکیٹ میں طلب کو بڑھاتا ہے اور وہاں قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے۔ ایڈورڈ پیسٹل انسٹی ٹیوٹ فار سسٹم ریسرچ کے ایک مطالعہ کے مطابق جرمنی میں 700,000 سے زیادہ اپارٹمنٹس کی کمی ہے۔ جرمن حکومت نے سالانہ 400,000 نئے گھر بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ درحقیقت اس سال حکومتی ہدف کا صرف نصف سے زیادہ حاصل کیا جا سکے گا۔ یوکرینی جنگ اور افراط زر نے تعمیراتی اخراجات کو بڑھا دیا ہے۔ ہنر مند کارکنوں اور تعمیراتی سامان کی کمی ہے اور کئی تعمیراتی مقامات پر کام روک دیا گیا ہے۔

کرائے کے لیے کچھ نہیں بچا

زیادہ سے زیادہ لوگوں میں چند باقی بچ جانے والے سستے اپارٹمنٹس کو کرائے پر لینے کے لیے مقابلہ ہے۔ 2015ء اور2016ء میں ملک میں آنے والے پناہ گزینوں میں سے، تقریباً 25 فیصد اب بھی ریاست کے زیر انتظام پناہ گزینوں کی پناہ گاہ میں رہ رہے ہیں کیونکہ وہ ابھی تک اپنی جگہ تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

2022ء میں 10 لاکھ سے زائد جنگی پناہ گزین یوکرین سے جرمنی پہنچےتھے جب کہ اس سال تقریباً 300,000 پناہ گزینوں کی آمد متوقع ہے۔ اپارٹمنٹس کی سرکاری سبسڈی پر تعمیر معاشرے میں ان لوگوں کے لیے ایک آپشن ہے، جو ہاؤسنگ مارکیٹ میں کرایہ برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جرمن حکومتیں کئی دہائیوں سے “سوشل ہاؤسنگ سکیم” کو نظر انداز کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *