لوک سبھا انتخابات: بی جے پی کی پریشانی، جاٹ ساتھ آئے تو راجپوت دور چلے گئے!

[]

سوال یہ ہے کہ بی جے پی کے خالص حامی سمجھے جانے والے راجپوتوں نے ایسی پنچایت کیوں منعقد کی؟ پنچایت کی سنگینی یہ ہے کہ اس کے بعد بی جے پی تناؤ میں آ گئی اور اپنے بڑے لیڈروں کے ہاں جلدی جلدی پروگرام منعقد کرنے لگی۔ سہارنپور کی اس بڑی پنچایت کے چیف آرگنائزر ٹھاکر پورن سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ٹھاکروں سے مسلسل سیاسی توقعات وابستہ کر رہی ہے۔ ان کی نمائندگی کو سازشی طریقے سے ختم کیا جا رہا ہے۔ ٹھاکر پورن سنگھ کہتے ہیں کہ یہ صرف اتر پردیش کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ ملک بھر میں ہو رہا ہے۔ راجستھان، ہریانہ، چھتیس گڑھ سمیت کئی ریاستوں میں ٹھاکر برادری کے 80 ممبران پارلیمنٹ کو لوک سبھا امیدوار نہیں بنایا گیا ہے۔ بی جے پی لیڈر کھلے عام ہماری توہین کر رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ پورن سنگھ کا کہنا ہے کہ اب وہ سردھانہ میں ایک پنچایت منعقد کرنے جا رہے ہیں جس میں کم از کم 100 سابق ایم ایل اے اور 50 سابق ایم پی حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہا، ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم بی جے پی کو سبق سکھائیں گے۔ یہ صرف سیاسی نمائندگی کا معاملہ نہیں ہے۔ ہمارے بہت سے مطالبات ہیں جیسے ہم کہہ رہے ہیں کہ چھتری برادری کی عظیم شخصیات کی شبیہ کو مسخ کیا جا رہا ہے، ٹھاکروں کی شبیہ کو داغدار کیا جا رہا ہے لیکن حکومت خاموش ہے۔ شری رام کی اولاد سوریہ ونشی چھتریوں کو رام مندر ٹرسٹ میں نظر انداز کیا گیا۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں ٹھاکر امیدواروں کو ٹکٹ نہ دے کر بی جے پی نے ان کی نمائندگی ختم کرنے کی سازش کی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *